اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے وزیر خارجہ کے پالیسی بیان پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خارجہ پالیسی کو پنڈی سے پارلیمنٹ منتقل کیا جائے ٗپارلیمنٹ کو ڈس فنکشنل کیا جارہا ہے ٗوزیر خارجہ نے کہا کہ کچھ ایسی چیزیں ہیں جو نہیں بتائی جا سکتیں، ایسی کون سی چیزیں ہیں جو پارلیمان کو نہیں بتائی جا سکتیں، اگر کچھ حساس معاملات ہیں تو ان کیمرا اجلاس بلا لیں ٗ
قومی سلامتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی فوری تشکیل دی جائے ٗاحتساب ہوگا تو عدلیہ، انتظامیہ اور ملٹری بیورو کریسی کا بھی ہوگا، وفاقی احتساب کمیشن بنایا جائے ٗبدقسمتی سے تینوں اداروں کے درمیان ہم آہنگی اور اختیارات کا توازن اس وقت موجود نہیں، ہر ادارا دوسرے ادارے کے اختیارات میں مداخلت کر رہا ہے ٗتاحال این ایف سی ایوارڈ جاری نہیں کیا گیا، ریاست کس سمت جا رہی ہے؟ریاست خطرناک کھیل کھیل رہی ہے ہمیں اب یہ کھیل کھیلنا چھوڑدینا چاہیے، ریاست کو کچھ ہوا تو ہم میں سے کوئی نہیں بچے گا۔ جمعہ کو سینیٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ پارلیمنٹ کو ڈس فنکشنل کیا جارہا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ ہی خارجہ پالیسی بنائے۔انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ نے یہاں آکر کہا کہ کچھ ایسی چیزیں ہیں جو نہیں بتائی جا سکتیں، ایسی کون سی چیزیں ہیں جو پارلیمان کو نہیں بتائی جا سکتیں، اگر کچھ حساس معاملات ہیں تو ان کیمرا اجلاس بلا لیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ قومی سلامتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی فوری تشکیل دی جائے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے تینوں اداروں کے درمیان ہم آہنگی اور اختیارات کا توازن اس وقت موجود نہیں، ہر ادارا دوسرے ادارے کے اختیارات میں مداخلت کر رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ تمام ریاستی اداروں کی ماں ہے۔انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تاحال این ایف سی ایوارڈ جاری نہیں کیا گیا، ریاست کس سمت جا رہی ہے؟پیپلز پارٹی رہنما نے کہا کہ لاپتہ افراد کا معاملہ روز کا معمول بن گیا ہے،
جو صحافی پسند نہیں اسے قتل کردو، ریاست نے بنیادی حقوق کو نجی معاملہ بنادیا ہے، شہریوں کو اپنے نجی سکیورٹی گارڈز رکھنے پڑتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج قانون ایک ہے لیکن اطلاق چار ہیں ٗریاست خطرناک کھیل کھیل رہی ہے ہمیں اب یہ کھیل کھیلنا چھوڑدینا چاہیے، ریاست کو کچھ ہوا تو ہم میں سے کوئی نہیں بچے گا۔انہوں نے کہاکہ کوئی کرپٹ ہے تو اسے سزا دیں لیکن یہ سزا اس وقت ممکن ہے جب احتساب بلا تفریق ہو، گنے چنے لوگوں کا احتساب قابل قبول نہیں ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی احتساب کمیشن اور عام شہریوں کے ساتھ زیادتیوں پر بھی کمیشن تشکیل دیا جانا چاہیے۔رضا ربانی نے کہا کہ سلیکٹو احتساب قابل قبول نہیں ہے، احتساب ہوگا تو عدلیہ، انتظامیہ اور ملٹری بیورو کریسی کا بھی ہوگا، وفاقی احتساب کمیشن بنایا جائے، سیاسی جماعتوں کو توڑنے سے اجتناب کرنا چاہئے، عام شہریوں کے ساتھ زیادتیوں پر کمیشن تشکیل دیا جائے۔