اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بحریہ ٹائون میں پلاٹس اور گھروں کی قسطیں سپریم کورٹ میں جمع ہو نے سے بحریہ انتظامیہ کے پاس فنڈز کی شدید کمی، بحریہ ٹائون کراچی میں سہولیات فراہمی میں شدید مشکلات، 90فیصد لائٹس بند کر دی گئیں، فنڈز کی قلت کے باعث 45000ملازمین کو بھی نکالے جانے کی افواہیں، رہائشیوں میں بے چینی کی شدید لہر،سوشل میڈیا صارف نے رات بھر روشن رہنے
والے بحریہ ٹائون کراچی کے اندھیرے میں ڈوبنے کے مناظر موبائل کیمرے میں محفوظ کر کے شیئر کر دئیے۔ تفصیلات کے مطابق عدالتی احکامات کے بعد بحریہ ٹائون میں اب پلاٹس اور گھروں کی قسطیں سپریم کورٹ میں جمع ہو رہی ہیں جبکہ بحریہ ٹائون انتظامیہ کے پاس فنڈز کی شدید کمی واقع ہو چکی ہے جس کے باعث انتظامیہ بحریہ ٹائون کے رہائشیوں کو دی جانیوالی سہولیات پر کٹ لگانے پر مجبور ہو گئی ہے۔ بحریہ ٹائون کراچی میں اس صورتحال کے باعث وہاں کے رہائشی شدید مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔ بحریہ ٹائون کے رہائشی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ رات بھر روشن رہنے والا بحریہ ٹائون کراچی جسے منی کراچی بھی کہا جاتا ہے اب اندھیرے میں ڈوبنے لگا ہے۔ وہاں کے رہائشی سوشل میڈیا صارف نے اپنے موبائل کیمرے میں بحریہ ٹائون کراچی کے مناظر محفوظ کر کے سوشل میڈیا پر شیئر کئے ہیں اور ویڈیو میں وہ بتا رہا ہے کہ بحریہ ٹائون انتظامیہ نے ٹائون کی 90فیصد لائٹس آف کر دی ہیں جس کی وجہ انتظامیہ کی جانب سے فنڈز کی کمی بتائی جا رہی ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان کے پاس فنڈز کی قلت ہے اور وہ بجلی کے بل کی مد میں مزید رقم نہیں دے سکتے لہٰذا اس وجہ سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ بحریہ ٹائون کراچی کی 90فیصد لائٹس رات کو بند رکھی جائیں۔ صارف کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ
بحریہ ٹائون کی قسطیں، ٹرانسفر فیس سب سپریم کورٹ کے اکائونٹ میں جا رہی ہے اور آج یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ بحریہ ٹائون انتظامیہ نے آج اپنے 80فیصد سٹاف کو نوٹس جاری کر دئیے ہیں کہ شاید ان کو نوکری سے فارغ کر دیا جائے ۔صارف کا کہنا تھا کہ بحریہ ٹائون کراچی میں ان کے براہ راست ملازمین کی تعداد 55ہزار بنتی ہے اور نوٹس کے ذریعے 80فیصد یعنی 45ہزار افراد
کو فنڈز کی قلت کے باعث نوکری سے فارغ کیا جا رہا ہے۔ صارف کا مزید کہنا تھا کہ کراچی شہر میں گزشتہ ایک ڈیڑھ ماہ میں ڈیڑھ لاکھ کے قریب افراد تجاوزات کے خلاف آپریشن کی وجہ سے بیروزگار ہو چکے ہیں اور اس آپریشن کی نذر قانون کے مطابق جائیداد رکھنے والے بھی آئے ہیں۔ میں کراچی کا رہنا والا تھا اور بحریہ ٹائون کراچی میں شفٹ ہوئے کیونکہ یہاں جو سہولیات اور
سکیورٹی فراہم کی جاتی ہے اس کا کسی بھی جگہ سے مقابلہ نہیں کیاجا سکتا، اور اب ہم سے اب یہ بھی چھینا جا رہا ہے، ہماری چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار سے درخواست ہے کہ وہ اس معاملے کو جلد حل کریں کیونکہ بحیثیت عام افراد کے ہم اس سے متاثر ہو رہے ہیں، اور لوگوں کی یہاں پر انویسٹ دیکھی جائے تو وہ 700بلین روپے سے زائد کی بنتی ہے ، ہمارا اس
سارے معاملے میں کیا قصور ہے ؟اگر یہ جگہ صحیح نہیں تھی تو اس کے لانچ ہونے سے پہلے ہی اس کو کیوں نہیں روکا گیا، میڈیا اور سوشل میڈیا پر اس کی لانچنگ کے اشتہارات کے وقت اس کو کیوں نہیں روکا گیا اگر یہ غلط جگہ تھی؟اب جب یہاں پر تھرڈ پارٹی انٹرسٹ اتنا بڑا ہو گیا ہے اور لوگ اس نقصان کو برداشت کر ہی نہیں سکیں گے اور اگر یہاں سب سہولیات ختم ہو جاتی ہیں تو پھر ہم لوگ جو یہاں کے رہائشی ہیں وہ کہاں جائیں گے۔