اسلام آباد (این این آئی) وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہاہے کہ دو طرفہ معاہدے سے تمام سوئس بینکوں کی تفصیلات مل سکیں گی، اہم معلومات 4 سے 6 ہفتوں میں مل جائیں گی ٗ5،6 سال معاہدے پر دستخط نہ کرکے ضائع کیے گئے ٗبرٹش ورجن آئی لینڈ کے ساتھ بھی معاہدے پر دستخط کرنے کا فیصلہ کیاہے ٗوزیر خزانہ اسد عمر کو عہدے سے الگ نہیں کیا جارہا، ان پر وزیراعظم کا اعتماد ہے ٗوزیراعظم تمام وزراء کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد کابینہ میں
تبدیلی فیصلہ کریں گے۔ بدھ کو وزیر اعظم کے ترجمان و معاون خصوصی برائے میڈیا افتخار درانی کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ دو طرفہ معاہدے سے تمام سوئس بینکوں کی تفصیلات مل سکیں گی، اہم معلومات 4 سے 6 ہفتوں میں مل جائیں گی، 5،6 سال اس معاہدے پر دستخط نا کرکے ضائع کیے گئے۔شہزاد اکبر نے کہا کہ معاہدے کے تحت پرانی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کریں گے، جرمن اتھارٹی سے بھی معلومات کے حصول کے لیے رابطہ کرلیا جب کہ برٹش ورجن آئی لینڈ کے ساتھ بھی معاہدے پر دستخط کرنے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ نواز شریف کے خلاف اختیارات کے غلط استعمال کا نیا کیس نیب کو بھجوادیا، ان کی اہلیہ کے نام لندن میں فلیٹ ظاہرنہیں تھا، اس پر بھی نیب نواز شریف کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنا رہا ہے اور اس حوالے سے تمام شواہد نیب کو بھجوادئیے ہیں۔وزیراعظم کے معاون خصوصی نے وزیر خزانہ کے استعفے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اسد عمر کو عہدے سے الگ نہیں کیا جارہا، ان پر وزیراعظم کا اعتماد ہے ۔ کابینہ میں تبدیلی کے حوالے سے وزیراعظم تمام وزراء کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کریں گے۔وزیر اعظم کے ترجمان برائے میڈیا ۔افتخار درانی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے 100روزہ ایجنڈے کی تکمیل پر اعلان کیا تھا کہ
غربت مٹانے کے لئے اقدامات تیز کیے جائیں گے جس کی روشنی میں حکومت نے غربت مٹاؤ معاون ادارے کے قیام کا فیصلہ کیا ہے ٗاس ادارے کا مقصد غربت مٹانے کے لئے اداروں میں کوآرڈنیشن ،امور میں تیزی اورموبلائزیشن کے لئے اقدامات اٹھانا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ غربت مٹاؤ معاون ادارے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں وزارت منصوبہ بندی و ترقی ، صوبائی حکومتوں ، وزارت خزانہ اور پرائیویٹ سیکٹر کو بھی نمائندگی دی جائیگی ٗ اسکے ساتھ ساتھ نچلی سطح پر غربت مٹاؤ کمیٹیاں بنائی جائیں گی۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے انٹرویو میں یہ بات کی تھی کہ ابھی وزراء کی کارکردگی کا جائزہ لینا ہے بعد میں جب دوبارہ اسی بات پر زور دیا تو انہوں نے کہا کہ جن وزراء کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ہوگی ان کی تبدیلی ہوگی ،کسی مخصوص وزیر کی بات نہیں ہوئی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبہ کے حوالے سے وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ وہاں پر تو پی ٹی آئی کی اکثریت نہیں ہے اس تناظر میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مڈٹرم الیکشن ہوسکتے ہیں لیکن خبر میں پیچھے والی بات کو الگ کر کے اسی بات پر زور دیا گیا کہ مڈٹرم الیکشن ہوسکتے ہیں ۔