اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کراتے ہوئے سپریم کورٹ میں دہری شہریت کیس میں دائر درخواست خارج کرنے کی استدعا کردی ہے اور کہا ہے کہ آرٹیکل 62 اور 63 کا اطلاق صرف اراکین پارلیمنٹ پر ہوتاہے ۔ تفصیلات کے مطابق زلفی بخاری کے جواب میں کہا گیا ہے کہ وہ برطانیہ میں پیدا ہوئے،
شہریت بعد میں حاصل نہیں کی، انھوں نے برطانوی شہری ہوتے ہوئے بھی پاکستانی شہریت حاصل کی۔پی ٹی آئی رہنما نے بتایا کہ 13 سے 18 سال کی عمر تک انھوں نے اسلام آباد کے اسکول سے تعلیم حاصل کی، جب کہ اعلی تعلیم برطانوی یونی ورسٹی برونیل سے حاصل کی۔جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ زلفی بخاری کے خاندان کا تعلق پنجاب کے ضلع اٹک سے ہے، وہ رکن پارلیمنٹ نہیں، جبکہ آرٹیکل 62 اور 63 کا اطلاق صرف اراکین پارلیمنٹ پر ہوتاہے۔جواب میں کہا گیا ہے کہ زلفی بخاری رکن پارلیمنٹ نہیں، وزیراعظم کو معاون خصوصی تعینات کرنے کا مکمل اختیار ہے، اس کے علاوہ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق عدالت نے دیا، ووٹ کا حق دیکر قومی ترقی میں انہیں شامل نہ کرنا سوالیہ نشان ہے۔زلفی بخاری کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی آئی ایم ایف سمیت کئی اداروں سے معاونت حاصل کرتا ہے،جبکہ آرٹیکل 62 اور 63 کا اطلاق صرف اراکین پارلیمنٹ پر ہوتاہے۔جواب میں کہا گیا ہے کہ زلفی بخاری رکن پارلیمنٹ نہیں، وزیراعظم کو معاون خصوصی تعینات کرنے کا مکمل اختیار ہے، اس کے علاوہ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق عدالت نے دیا، ووٹ کا حق دیکر قومی ترقی میں انہیں شامل نہ کرنا سوالیہ نشان ہے۔زلفی بخاری کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی آئی ایم ایف سمیت کئی اداروں سے معاونت حاصل کرتا ہے، عالمی اداروں کے غیر ملکی سربراہان سے معاونت لی جاسکتی ہے تو دہری شہریت والے پاکستانی سے کیوں نہیں۔