اسلام آباد(این این آئی)وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے کہ امریکی صدر کی جارحانہ ٹوئیٹس پر وزیراعظم عمران خان کے کرارے جواب نے ہی ڈونلڈ ٹرمپ کو سوچنے پر مجبور کیا اور انہوں نے وزیراعظم کو خط لکھ کر افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کی مدد مانگی۔
ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں شیریں مزاری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے جواب نے امریکی صدر کو جارحانہ بیان کے بعد سوچنے پر مجبور کیا اور انہوں نے وزیراعظم کو خط لکھ کر افغانستان میں امن کیلئے معاونت کا کہا۔وفاقی وزیر نے کہ اکہ عمران خان کے جوابی بیان پر پاکستان میں ڈر کر کانپنے والوں کے لیے ٹرمپ کے خط میں بہت کچھ ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے ٹی وی اینکرز اور سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران بتایا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں خط لکھا جس میں پاکستان سے افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے تعاون مانگا گیا ہے۔بعدازاں دفتر خارجہ کی جانب سے بھی اس بات کی تصدیق کی گئی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور امریکا کے درمیان مل کر کام کرنے کے مواقع تلاش کرنے اور نئی شراکت داری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مسئلہ افغان کے مذاکراتی تصفیے کے لیے پاکستان سے تعاون طلب کیا ہے۔ یاد رہے کہ رواں برس یکم جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان مخالف ٹوئٹ کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔جنوری میں ٹرمپ نے اپنے پیغام میں پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے گزشتہ 15 سالوں کے دوران پاکستان کو 33 ملین ڈالر امداد دے کر حماقت کی جبکہ بدلے میں پاکستان نے ہمیں دھوکے اور جھوٹ کے سوا کچھ نہیں دیا۔اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر کا ریکارڈ درست کرتے ہوئے کہا کہ نائن الیون حملوں میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا، ڈونلڈ ٹرمپ کے غلط دعوے دہشتگردی کے خلاف امریکی جنگ میں پاکستان کو جانی و مالی نقصان کی صورت میں لگنے والے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔