یروشلم(آئی این پی/شِنہوا)اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے گذشتہ روز امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپیو سے برسلز میں ملاقات کی ہے ۔جس میں علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے ۔اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ اور ملٹی سیکرٹری بھی ان کے ہمراہ تھے۔اسرائیلی خبر رساں ایجنسی کے مطابق نیتن یاہو ملاقات کیلئے اچانک روانہ ہوئے ۔خیال کیا جاتا ہے وہ ایران
کی طرف سے میزائل کا تجربہ کرنے کے اعلان پر امریکی وزیر خارجہ سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں ۔ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ درمیان فاصلے تک مار کرنے والے بلاسٹک میزائل کا تجربہ کرنے کی اہلیت رکھتا ہے ۔جس کے ذریعے مشرقی وسطیٰ اور یورپ کے بعض حصوں کو نشانا بنایا جا سکتا ہے ۔میزائل کا نام’’ خرم شہر ‘‘رکھا گیا ہے۔امریکہ نے بھی ایران کی طرف سے میزائل تجربے کا اعلان کرنے پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے ۔ دریں اثنا ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی مخالفت کے باوجود بلاسٹک میزائل کا تجربہ کریگا۔میزائل ٹیسٹ دفاع اور ملک میں دفاع کی کم از کم صلاحیت رکھنے کے لیے ہے ۔اور ہم اسے جاری رکھیں گے۔ایران میزائل تیار کرنے اور ان کے تجربات کرنے کا عمل جاری رکھے گا۔کیونکہ یہ مسئلہ ایٹمی مذاکرات کے فریم ورک سے باہر ہے اور یہ ہماری قومی سلامتی کا مسئلہ ہے جس کے لیے ہمیں کسی بھی ملک سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ان خیالات کا اظہار ایران کی مسلح افواج کے ترجمان بریگیڈئرجنرل ابوالفضل شکارچی نے کیا ۔جو گذشتہ روز ایران کی نیم سرکاری ایجنسی نے جاری کیا ہے ۔امریکہ کے وزیر خارجہ پامپیو نے گذشتہ روز کہا تھا کہ ایران کی طرف سے تجربے کا اعلان اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2231کی خلاف ورزی ہے جو ایران کو بلاسٹک میزائل کے تجربات اور ایٹمی ہتھیار تیار کرنے سے روکتی ہے ۔یاد رہے کہ پامپیو نے اس سلسلے میں ایران کو وارننگ دی تھی کہ ایران میں میزائلوں کی تیاری میں اضافہ ہو رہا ہے ۔اس لیے ایران ایسی سرگرمیاں روک دے۔