لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت میں خالصتان اور ببر خالصہ تحریک دوبارہ سے سر اٹھانے لگی، بھارتی پنجاب کے سکھ نوجوانوں کی تذلیل اور گرفتاریوں کا سلسلہ ایک بار پھر شروع، بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے بھارتی پنجاب میں سکھوں کے ریکارڈ اکٹھا کرنے شروع کر دئیے۔ قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارتی پنجاب میں خالصتان اور ببر خالصہ تحریک ایک بار پھر
سر اٹھانے لگی ہے اور بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے 1984سے سکھوں کے علیحدہ وطن کیلئے سرگرم خالصتان اور ببر خالصہ تحریکوں کے سابقہ کارکنوں اور سکھ کمیونٹی کے حقوق کی بات کرنیوالے افراد کا ریکارڈ اکٹھا کرنا شروع کر دیا ہے۔ اخبار رپورٹ کے مطابق پاکستان کی طرف سے کرتارپور راہداری کھولے جانے کے اعلان کے بعد بھارتی خفیہ اداروں نے پنجاب بھر میں سکھوں کے ریکارڈز اکٹھا کرنے شروع کر دیئے ہیں۔ بھارت سے ملنے والے ذرائع کے مطابق بھارتی ادارے راہداری کھولنے کے اقدام کو خالصتان اورببرخالصہ تحریک سے جوڑنے کی کوشش کررہی ہیں اورمشرقی پنجاب میں ایسے سکھوں کے خلاف پھرسے کارروائیاں شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جن کا تعلق ماضی میں خالصتا ن تحریک اورببرخالصہ کے سرگرم کارکنوں میں رہا ہے۔ اسی حوالے سے بھارتی پنجاب کے رہائشی ماضی میں خالصتان تحریک کے کارکن سکھ سردارمکھن سنگھ نورپورنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ پاکستان نے جب سے کرتارپورکوریڈورکھولنے کی بات کی ہے اوراس کا سنگ بنیاد رکھا ہے ایک بار پھر سے انہیں اور ان کے سابق ساتھیوں کو تنگ کیے جانے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔مکھن سنگھ کا کہنا ہے کہ ماضی میں وہ کئی دہائیوں تک خالصتان تحریک اورببرخالصہ سے منسلک رہے ہیں لیکن اب گزشتہ کئی برسوں سے وہ خاندان کے ساتھ معمول کی زندگی گزاررہے
ہیںجب کہ انہوں نے ہر طرح کی سیاسی سرگرمیوں سے کنارہ کشی اختیار کر رکھی ہے اس کے باوجود بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی کارروائیاں سکھ نوجوانوں کو پھرسے راست اقدام اٹھانے پرمجبورکررہی ہیں۔ خالصتان اورببرخالصہ سے تعلق کولیکرسکھ نوجوانوں کو پکڑلیا جاتا اور پھربھاری رشوت لیکرچھوڑدیتے ہیں ۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے وہ خالصتان تحریک اورببرخالصہ کے
مطالبے کی اب حمایت کرتے ہیں اورنہ ہی ان کے مخالف ہیں تاہم بھارتی پنجاب میں ایک بارپھرحالات 1984 کی طرف لوٹ رہے ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ چندروزپہلے جب امرتسر کے نواحی علاقے میں واقع ایک گوردوارہ صاحب میں گرنیڈحملہ ہوا تواسکا تعلق بھی خالصتان تحریک اورپاکستان سے جوڑدیا گیا اورپولیس کی طرف سے دعوی کیا گیا کہ گرنیڈپاکستانی ساختہ تھا تاہم وہ حیران ہیں
کہ جب گرنیڈپھٹ گیاتھا توپھرپولیس اورانٹیلی جنس اداروں نے گرنیڈپرپاکستانی فیکٹری کی مہر کیسے پڑھ لی۔ انہوں نے یہ سوال بھی اُٹھایا کہ بارڈر پر اتنی سخت سیکورٹی کے باوجود اس طرح کے واقعات کا الزام پاکستان پرلگادینا مضحکہ خیزہے یہ بھارتی خفیہ اداروں اورسیکورٹی فورسزکی نااہلی ہے۔