اسلام آباد( آن لائن)سی ڈی اے کے شعبہ انوائرمنٹ اور ایم پی او میں پچھلے تین سالوں کے دوران 1ارب سے زیادہ کا پیٹرول چوری کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے سکیوری ڈیپارٹمنٹ اور ویجلنس ہر ماہ منتھلی لے کر منہ بند کر لیتے ہیں چوری کے گھناونے کاروبار میں مبینہ طور پر انجن دوزر ڈرائیور سرور نیازی ،مشین ہیلپر عبدالزاق،ڈوزر مشین انچارج بلال بٹ ،فورمین قدرت اللہ سمیت ایم پی او کے اعلی افسران شامل ہیں
ذرائع نے بتایا کہ ایم پی او فور مین قدرت اللہ کی زیر نگرانی ایم پی او میں واقع تمام ڈورزر D80اورD50سمیت گریڈر ،لوڈر،پوکلین مشینری جو کہ 300سے 400لیٹر پر مشتمل ہوتی ہیں جن میں مذکورہ اہلکار ہر تیسرے روز بالترتیب چالیس چالیس ہزار کا پیٹرول ڈالتے ہیں اور کاغذی کارروائی میں یہ ڈیزل مختلف امور کے دوران خرچ کر دیا جاتا ہے لیکن یہ مہنگا ترین ڈیزل کسی بھی سرکاری امور پر خرچنے کے بجائے فروخت کر دیا جاتا ہے پیٹرول ڈیزل چوری کے اس گھناونے کاروبار میں انوائرمنٹ کے اہلکار بھی برابر کے شریک ہیں ذرائع نے بتایا کہ انوائرمنٹ کے ڈارائیورٹریکٹرز اور ٹینکرز سے ہر ماہ تیس لاکھ کا ڈیزل چوری کر لیتے ہیں ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ مذکورہ کرپشن سی ڈی اے کے اعلی افسران سمیت سکیورٹی افسران کی مکمل اشیرباد سے کی جا رہی ہے حالانکہ اس سلسلے کو روکنے کے لئے سی ڈی اے سکیورٹی سپروائزر طارق کوایک گاڑی بھی ادارے کی طرف سے دی گئی تھی اس کے باوجود مذکورہ سکیورٹی سپروائزر نے ماہانہ لاکھوں روپے پیٹرول چوری ہونے کی روک تھام کے بجائے انہیں مکلمل تحفظ فراہم کر رکھا ہے طارق سپروائزر کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ ہر ماہ ڈیزل پیٹرول چوری کرنے والے اہلکاروں سے بھتہ وصول کر کے بالا افسران کو بھی رام کیا جاتا ہے ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ایم پی او ڈائریکٹوریٹ کے ٹپر ٹرک جو روزانہ شام 4بجے ایم پی او گیٹ کے سا منے واقع پلانٹ پرسر عام ڈیزل نکالتے ہیں
اور وہاں پر موجود پرائیویٹ گاڑیوں میں بیٹھے روزانہ کے گاہک ان سے ہاتھوں ہاتھ یہ ڈیزل اور پیٹرول خرید لیتے ہیں یہ کاروبال کئی سالوں سے جاری ہے اور سی ڈی اے کو پچھلے تین سالوں کے دوران ڈیزل ،پیٹرول چوری کی مد میں اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا لیکن اس کی روک تھام کے لئے کوئی طریقہ کاروضع نہیں کیا جا سکا ۔وفاقی حکومت نے اگر سی ڈی اے کی کرپشن کے حوالے سے کوئی راست قدم نہ اٹھایا تو مافیا اس ادارے کو دھیمک کی طرح چاٹ لے گی ۔
اس حوالے سے ایم پی او کے فورمیں قدرت اللہ سے آن لائن ‘‘نے موقف پوچھا تو انہوں نے کہا کہ کہ اگر کوئی بڑا کرپشن کرے تو اسے تحفظ دیا جاتا ہے لیکن کم تنخواہ کا کوئی غلطی کرے تو اس کے خلاف محاذ کھڑا کر دیا جاتا ہے ہمارے پاس پیٹرول اتنا وافر نہیں کہ ہم گاڑیوں سے بچا کر فروخت کریں اس حوالے سے سکیورٹی سپروائزر طارق خان نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ پیٹرول چوری کی متعدد شکایات سی ڈی اے میں موجود ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے مختلف واقعات کے دوران متعدد افراد کو رنگے ہاتھوں پکڑ کر ان کے خلاف کارروائی کی ہے البتہ اس کام کے لئے ادارے نے مجھے خصوصی طور پر کوئی گاڑی نہیں دی تھی اور نہ ہی میں پیٹرول چوروں سے کسی قسم کے مک مکا کرنے میں شامل ہوں انہوں نے کہا کہ ایم پی او میں پیٹرول چوری کی بہت شکایات موصول ہوئیں البتہ سب سے زیادہ پیٹرول چوری کے واقعات انوائرمنٹ اور سینی ٹیشن میں پائے جاتے ہیں ۔