اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف عالم دین و مقرر عبدالحمید چشتی ایک تقریب میں تقریر کیلئے مدعو تھے کہ اسی دوران انہیں تقریبات میں شرکت اور تقاریر کیلئے پیسوں کا تقاضہ کرنے پر ایک پرچی پر سوال پوچھا گیا جس پر انہیں تقریب کے میزبان سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اس سوال کی ایسی توجیہہ پیش کر دی کہ سب حیران رہ گئے۔عبدالحمید چشتی سے پرچی کے ذریعے
سوال کیا گیا جو انہوں نے سب کے سامنے پڑھ کر سنایا کہ ’’چشتی صاحب یہ کیسا دین آپ ہمیں سمجھا رہے ہیں ، ہم آپ کی بہت قدر کرتے تھےجو کہ اب ذرا برابر بھی نہیں ہو گی، کیا نبی کریمﷺ سے دین سکھانے کے عوض رقم لینا ثابت ہے اگر کوئی ایسی بات ہے تو قرآن و حدیث سے ثابت کریں ، آپ جیسے علما نے ہماری جماعت کو بدنام کر دیا ہے؟پرچی پر لکھا سوال پڑھنے کے بعد اس کا جواب دیتے ہوئے عبدالحمید چشتی کا کہنا تھا کہ مہمانوں کو بلا کر اس طرح بے عزتی کی گئی ہے، لیکن میں اس سوال کا جواب اور دلیل ضرور دیکر جائوں گا۔ عبدالحمید چشتی نے اس موقع پر کہا کہ بخاری شریف میں حدیث موجود ہے ، میں حدیث پاک پڑھ رہاہوں اور میں اس کا ذمہ دار ہوں، 03006895065میرا موبائل نمبر ہے جس کو اس حوالے سے اعتراض ہے تو وہ مجھ سے رابطہ کر سکتا ہے۔ عبدالحمید چشتی نے حدیث سناتے ہوئے کہا کہ حضور پاکؐ کے غلام صحابہ کرامؓ ایک بستی میں پہنچے جہاں ان کی قدر اور مہمان نوازی نہ کی گئی ، جب وہ وہاں سے واپس آنے لگے تو اس بستی کے سردار کوبچھو نے کاٹ لیا، وہ شدید تکلیف میں تڑپتے ہوئے کہتا کہ مجھے اس تکلیف سے نجات دلوائو، جس پر بستی والوں نے اسے مشورہ دیا کہ یہ جو نورانی چہرے والے صحابہ کرامؓ ہیں اگر یہ کوئی دم کریں تو تم ٹھیک ہو سکتے ہو جس پرانہوں نے ان سے درخواست کرنے کا فیصلہ کیا اوران سے
کہا کہ ہمارا بزرگ تکلیف میں مبتلا ہے ؟ اس کا علاج کریں اور کوئی دم کر دیں جس پر صحابہ کرامؓ نے انہیں جواب دیا کہ تم بے قدرے لوگ ہو تم نے پہلے بھی کچھ نہیں دیا اب تم 30بکریاں ہمیں دو گے تو ہم اس کو دم کرینگے۔ انہوں نے صحابہ کرامؓ کی یہ شرط مان لی اور 30بکریوں پر دم کرنے کے عوض معاملہ طے پا گیا۔ عبدالحمید چشتی کا کہنا تھا کہ صحابہ کرامؓ نے اس بستی
والوں سے کہا کہ ہم شرط رکھ کر دم کرینگے اور انہوں نے 30بکریاں لیں اور دم کیا جس پر مریض بھلا چنگا ہو گیا ۔ صحابہ کرامؓ وہ بکریاں لیکر واپس مدینہ چل پڑے اور راستے میں انہوں نے ان بکریوں کو نہ تو ذبح کیا اور نہ ہی ان کا دودھ پیا ، جب صحابہ کرامؓمدینہ پہنچے تو انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اس حوالے سے نبی کریمؐ سے مسئلہ دریافت کرینگےکہ ہم نے دم کے عوض بکریاں لیں
اور وہ بھی دم کرنے سے پہلے لیں کیا ہم نے درست کیا؟جب صحابہ کرامؓ رسول کریمؐ کے پاس پہنچے اور مسئلہ دریافت کیا کہ حضورؐ ہم فلاں بستی میں گئے تھے جہاں کے لوگ قدر کرنا نہ جانتے تھے اور ہم نے دم کرنے کے عوض ان سے بکریاں لی ہیں اور وہ بھی دم کرنے سے پہلے اور پھر ہمارے دم سے مریض ٹھیک ہو گیا۔ جس پر سرکارؐ بہت خوش ہوئے اور فرمایا کہ تمہیں کس نے
بتایا کہ’ الحمد‘میں رب نے شفا رکھی ۔ اس موقع پر عبدالحمید چشتی نے پرچی پر سوال کرنے والے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب سنو آگے ، تمہارا یہ رقعہ میں تبرک کے طور پر اپنے پاس رکھوں گا۔ اب آگے سنو سرکارؐ نے فرمایا کہ وہ جو دم کے عوض اجرت لی ہے اس میں سے میرا حصہ مجھے دو۔ اس موقع پر عبدالحمید چشتی نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ چور چوری کرے تو اس کے ہاتھ کاٹ دو، مولوی جھوٹ بولے تو اس کی زبان کاٹ دی جائے، اگر یہ حدیث نہ ہو تو میں اپنی زبان کٹوانے کیلئے تیار ہوں۔ عبدالحمید چشتی کا کہنا تھا کہ رسول کریمؐ کے ساتھ سونے کے پہاڑ چلے مگر آپ نے کچھ نہ لیا ، صحابہ کرامؓ سے بکریاں اس لئے لیں تاکہ پتہ چلے کہ یہ حرام نہیں ہے۔