اسلام آباد (آئی این پی ) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماسابق گورنر پنجاب سردار لطیف خان کھوسہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان سلیکٹڈ وزیراعظم ہیں فیصلے پارلیمنٹ سے باہر ہورہے ہیں، پرویز مشرف کو گارڈ آف آنر پیپلزپارٹی نے نہیں دیا اس وقت کے قائمقام صدر میاں محمد سومرو نے دیا تھا۔ ہم نے 2006 ء کے میثاق جمہوریت میں لکھا تھا کہ سپریم کورٹ الگ اور آئینی عدالت الگ ہونی چاہیے لیکن اس پر نواز شریف نہ مانے اور آج وہ بھگت رہے ہیں۔
پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا لیکن اس وقت کے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے ان کو باہر جانے کی اجازت دے دی ، سب کو ایک جیسا انصاف ملنا چاہیے‘ اس سلسلے میں دوہرا معیار نہیں ہونا چاہئے ۔ وہ منگل کے روز زرداری ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر رہے تھے ۔ ان کے ہمراہ فرحت اللہ بابر، نذیر ڈھوکی بھی تھے۔ سردار لطیف خان کھوسہ نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007 ء کو ساڑھے بجے شہید کیا گیا تھا اس واقعے کو گیارہ سال ہورہے ہیں اور تھانہ سٹی راولپنڈی کے انسپکٹر نے نامعلوم افراد پر پرچہ دیا۔ 28 دسمبر کو بریگیڈیئر چیمہ نے پریس کانفرنس کی تھی اور وہ پریس کانفرنس انہوں نے پرویز مشرف کے کہنے پر کی تھی۔ 31 کو جے آئی ٹی بنائی گئی۔ سی پی او راولپنڈی نے واقعہ سے ڈیڑھ گھنٹہ پہلے محترمہ بے نظیر بھٹو کی سیکیورٹی ختم کردی تھی۔ سی پی او راولپنڈی سعود عزیز آر پی او تھے لیکن ان کو راولپنڈی لاکر سی پی او لگا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کا پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا یہ لازمی ہوتا ہے اس میں ورثاء کا راضی ہونا ضروری نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ بلال اور اکرام اللہ خودکش بمبار کو رفاقت اور گل حسنین ڈائیو سے لے کر آئے۔ جب ان کے ڈی این اے ٹیسٹ ہوئے تو اس سے پتہ چلا کہ رفاقت کے گھر جو ان کے کپڑے وغیرہ پڑے ہوئے تھے وہ انہیں خود کش بمبار کے تھے۔
اس واقعہ میں پرویز مشرف مفرور ہوگئے یہ واقعے کی سازش اوپر سے کی گئی تھی کہ اتنے بڑے سانحہ میں جگہ کو دھو دیا گیا اور اگلے ہی دن بریگیڈیئر چیمہ نے پریس کانفرنس کردی جبکہ پرویز مشرف کے حملے کی جگہ پیٹرول پمپ کو سیل کردیا گیا اور وہ سے وہ چپ ملی اس سے لوگ ٹریس ہوگئے تھے۔ یہ دنیا کا پہلا کیس ہے جس میں واقعے کے ایک گھنٹے بعد ہی اس جگہ کو دھو دیا گیا جبکہ فائر بریگیڈ کا عملہ دھونے کیلئے تیار نہیں تھا جبکہ زبردستی جگہ دھلوائی گئی۔
سابق صدر پرویز مشرف نے محترمہ بے نظیر بھٹو کو سیکیورٹی سے محروم رکھا۔ گیارہ سال ہونے کو ہیں پرویز مشرف مفرور ہیں یا کروایا گیا ہے۔ انہوں نے اس کیس میں خود کوعلیحدہ کروا لیا اور مشرف باہر چلے گئے اس وجہ سے کیس تاخیر کا شکار ہے۔ اس کیس کے حوالے سے سعود عزیز اور خرم شہزاد کو عدالت نے سترہ سال کی سزا دی راولپنڈی کی عدالت نے یہ سزائیں معطل کردیں۔ اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔ اور خرم شہزاد اور سعود عزیز کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
آصف علی زرداری نے اس حوالے سے اپیلیں کی ہیں انہوں نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے 76 لوگوں کی سزائیں معطل کردیں جبکہ سپریم کورٹ نے ان کی رہائی کو روک دیا۔ انہوں نے کہاکہ عدالتوں کا دوہرا معیار نہیں ہونا چاہیے، سب کو ایک جیسا انصاف ملنا چاہیے‘ فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے 76 لوگوں کو پشاور ہائی کورٹ نے رہا کردیا، جبکہ سپریم کورٹ نے ان کو رہا نہ کرنے کا حکم دیا اور محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے قتل میں ملوث پانچ لوگوں کو رہا کردیا گیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی عدالتوں پر یقین رکھتی ہے ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں ہم آج بھی کہتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان سلیکٹڈ وزیراعظم ہیں فیصلے پارلیمنٹ سے باہر ہورہے ہیں۔