اسلام آباد (آئی این پی، مانیٹرنگ ڈیسک) سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برئے ا نسانی حقوق کی ذیلی کمیٹی کے اجلا س میں پی ٹی وی پر متنازعہ اشتہار چلوانے پر ڈائریکٹر جنرل تعلقات عامہ امجد حسین نے غلط اشتہار کی ذمہ داری لیتے ہوئے کمیٹی سے معافی مانگ لی، ڈائریکٹر جنرل تعلقات عامہ امجد حسین نے معاملے پر کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ اشتہار عوامی مفاد میں بنایا گیا جس میں
غیر دانستہ طور پر غلطی ہوئی، ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب ہر سال محرم کے مہینے میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے عوامی آگاہی مہم کے سلسلے میں اشتہار چلاتی ہے،پی ٹی وی پر چلائے اشتہار میں غلطی کوئی سازش نہیں تھی اس لیے اسے درگزر کیا جائے، سینیٹر عثمان خانکاکڑ نے کہا کہ عوامی آگاہی کی آڑ میں میڈیا کے ذریعے عوام کو گمراہ کیا جا رہا ہے،غیر جمہوری قوتیں کنٹرولڈ میڈیا کے ذریعے عوام میں منفی پیغامات بھجواتی ہیں، ایک اشتہار بنا اور چار اداروں سے ہوتا ہوا پی ٹی وی پر چل گیا لیکن کسی ایک ادارے نے بھی اس کو دیکھنا گوارہ نہیں کیا۔ منگل کو سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برئے ا نسانی حقوق کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس سینیٹر عثمان خان کاکڑ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر کیشو بائی، سینیٹر جہانزیب جمالدینی، ایڈیشنل سیکریٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب، ڈائریکٹر جنرل تعلقات عامہ، ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر پی ٹی وی اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ کمیٹی نے پی ٹی وی پر حکومت پنجاب کی جانب سے متنازعہ اشتہار کیمعاملہ پر اداروں سے استفسار کیا۔ ایڈیشنل سیکریٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب ڈاکٹر ثاقب نے کمیٹی کو بتایا کہ اشتہار عوامی مفاد میں بنایا گیا تھا لیکن ا س میں غلطی دانستہ طور ہر نہیں کی گئی بلکہ یہ ایک انسانی غلطی تھی۔ ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب ہر سال محرم کے مہینے میں امن و امان کی صورتحال برقرار
رکھنے کیلئے عوامی آگاہی مہم کے سلسلے میں اشتہار چلاتی ہے۔پی ٹی وی پر چلائے اشتہار میں غلطی کوئی سازش نہیں تھی اس لیے اسے درگزر کیا جائے۔کمیٹی ارکان نے کہا کہ ایک اشتہار بنا اور چار اداروں سے ہوتا ہوا پی ٹی وی پر چل گیا لیکن کسی ایک ادارے نے بھی اس کو دیکھنا گوارہ نہیں کیا۔ سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ عوامی آگاہی کی آڑ میں میڈیا کے ذریوے عوام کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔
غیر جمہوری قوتیں کنٹرولڈ میڈیا کے ذریعے عوام کو گمراہ کرتی ہیں۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ اشتہار ایک پرائیویٹ کمپنی نے بنایا اس سلسلے میں اشتہار بنانے والی کمپنی پر پابندی عائد کر دی ہے۔غلطی کے بعد ادارے میں اصلاحات لا رہے ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل تعلقات عامہ امجد حسین نے غلط اشتہار کی ذمہ داری لیتے ہوئے کمیٹی سے معافی مانگ لی۔ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر پی ٹی وی نے کمیٹی کو
بتایا کہ غلط اشتہار کے معاملے پر تحقیقات شروع کی تھیں جس کی رپورٹ آگئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پی ٹی وی کا کوئی اہلکار اس میں ملوث نہیں ہے۔ سرکاری اشتہار پی ٹی وی پر سنسر نہیں کیے جاتے۔ اشتہار چلنے کے بعد بھی ڈائریکٹر جنرل تعلقات عامہ نے اشتہار رکوانے کیلئے کوئی رابطہ نہیں کیا۔واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے عوام کی آگاہی کے لیے ایک اشتہار جاری کیا جس پر
وفاقی حکومت نے فوری ایکشن لیتے ہوئے چند ہی گھنٹوں میں یہ اشتہار ٹی وی چینلز پر نشر ہونے سے روک دیااور وفاقی وزیر اطلاعات نے اس مسترد شدہ اشتہار کو سوشل میڈ یا پر پھیلانے سے روکنے کی اپیل کی تھی۔ تفصیل کے مطابق پنجاب حکومت کی جانب سے ٹی وی چینلز پر چلائے جانے والے اشتہار میں پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما منظور پشتین کی تصویر دکھائی گئی
اور اس کے ساتھ پیغام دیا گیا کہ نفرت انگیز تقاریر کرنے سے گریز کیا جائے ۔مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام دیتے ہوئے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے بھی حکومت کی توجہ اس اشتہار پر دلائی ،ان کا کہنا تھا کہ اس اشتہار کو دیکھ کر شدید دھچکا لگا ۔دوسری طرف میڈ یا چینلز نے حکومتی ہدایت پر یہ اشتہار نشر ہونے کے چند ہی گھنٹوں بعد روک دیااور دوبارہ کسی بھی ٹی وی چینل نے یہ اشتہار نشر نہیں کیا۔وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے اس اشتہار کے نشر ہونے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی یہ اشتہار ہمارے نوٹس میں آیا تو اسے میڈ یا پر چلنے سے روک دیا گیا