اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)”عمران خان کو ٹرمپ کے لیول پر نہیں آنا چاہئے تھا، جذباتی ہونے کے بجائے ٹرمپ کو پارلیمنٹ کے ذریعے جواب دینا چاہئے،عمران خان سے پہلے ٹویٹ مشاہد حسین سید نے کیا تھا میں نہیں کہنا چاہتی کہ عمران خان نے مشاہد حسین کا ٹویٹ کاپی کیا ہے”۔ عظمٰی بخاری کی وزیراعظم عمران خان کےبیان پر تنقید،امریکی صدر کے جواب دینے کے طریقہ کا ر
کو غلط قرار دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کی خاتون رہنما عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ جہاں ملک کی بات آجائے ، ملک کے اندر دہشتگردی کے خلاف ہم نے جو جنگ لڑی ہے ، ہماری جو شہادتیں ہوئی ہیں اس کے اوپر کوئی پاکستانی بھی کمپرومائز نہیں کر سکتا۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ وہ وزیراعظم عمران خان کے امریکی صدر کے ٹویٹس کے جواب میں ٹویٹس کو ٹویٹر پر ’تھمز اپ ‘کرتی ہیں ، ان کا کہنا تھا کہ وہ ہمارے ملک کے وزیراعظم ہیں تاہم مجھے ان کے طریقہ کار پر بہت سے تحفظات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کوڈونلڈ ٹرمپ کے لیول پر جا کر بات نہیں کرنی چاہئے تھی اس سے وہ اپنا قد چھوٹا کر رہے ہیں۔ عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ عمران خان کے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے جواب میں جو ٹویٹ کیا تھا اس سے 8گھنٹےقبل ن لیگ کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے ٹویٹ کیا تھا اور وہی ٹویٹ معمولی فرق کے ساتھ عمران خان نے کر دیا۔ میں یہ نہیں کہنا چاہتی کہ انہوں نے کاپی کیا یا چوری کیا۔ عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جتنی بھی حکومتیں آئیں ان کے یہی جذبات رہے، اگر دفتر خارجہ کی گزشتہ 10سالوں کے بیانات دیکھیں تو یہی چیز نظر آئے گی اور یہ ہمارا قومی بیانیہ ہے۔ عظمیٰ بخاری نےمزید کہا کہ عمران خان کے فارن پالیسی کے حوالے سے اب تک کے ان کے یوٹرنز سامنے ہیں۔ چند دن قبل ہمارے وزیر خارجہ شاہ محمود
امریکہ سے واپس آئے اور انہوں نے کہا کہ امریکہ کیساتھ ہمارے تعلقات دوبارہ بحال ہو گئے ہیں اور ایک بار پھر سے امریکہ اور پاکستان ساتھ ساتھ ہیں تاہم دوسری جانب امریکہ کی جانب سے وہی رویہ ہے جو وہ پہلے اپناتے رہے ہیں، وہ ہماری قربانیوں اور کوششوں کو ہمیشہ نظر انداز کرتے ہیں اور انہیں تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ اس پر جذباتی اور تندو تیز جوابی وار کے
بجائے پارلیمنٹ کے ذریعے پیغام دیا جانا چاہئے، یہ پیغام دفتر خارجہ سے جانا چاہئے بجائے اس کے کہ جوابی ٹویٹ کیا جائے، عمران خان کو یہ چیز سمجھنی چاہئے کہ وہ صرف اب پی ٹی آئی کے چیئرمین نہیں ہیں، وہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیراعظم ہیں، عمران خان کو خود کو ڈونلڈ ٹرمپ نہیں سمجھنا چاہئے۔ عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی بین الاقوامی طور پر کوئی ساکھ نہیں اور نہ ہی کوئی ان کی بات کو سنجیدگی سے عالمی طور پر لیتا ہے اور ان کو جواب دیتا ہے۔ حال ہی میں ان کی جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور روسی صدر پیوٹن کے حوالے سے بیانات اور حرکتیں سامنے ہیں کیا کسی نے انہیں کوئی پلٹ کر جواب دیا۔