اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی قربانیوں کے اعتراف کے بجائے الزام تراشی نے پاک امریکہ تعلقات کو ایک بار پھر کشیدگی کی جانب سے دھکیل دیا ہے ۔ ایسے میں پاکستانی حکومت کی جانب سے امریکی صدر کے بیان اور ٹویٹس کے جواب میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے ۔
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے تو امریکہ کو خوش کرنے والوں کو کھری کھری سناتے ہوئے کہا کہ جو لوگ امریکہ کو خوش کرنے کی کوششوں میں لگے رہے انہیں امریکی صدر کے بیان سے سبق سیکھنا چاہئے، وزیر مملکت برائے امور داخلہ شہریار آفریدی نے اپنے ردعمل میں نو مور ڈومور کا نعرہ بلند کر دیا ۔ امریکی صدر کے پے درپے ٹویٹس پر بالآخر وزیراعظم عمران خان کو میدان میں آنا پڑا اور انہوںنے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں امریکی صدر کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے امریکہ کی جنگ اپنی سرزمین پر لڑی اور نائن الیون کے حملے میں کوئی حملہ آور پاکستانی نہیں تھا ، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 75ہزار جانوں کی قربانی دی اور 123ارب ڈالرز سے زائد کا معاشی نقصان برداشت کیا جبکہ امریکہ نے پاکستان کو صرف 20ارب ڈالرز کی امداد دی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے مفاد کو دیکھے گا۔ وفاقی حکومت کے اقتصادی امور بارے حکومتی ترجمان ڈاکٹر فرخ سلیم نے بھی اس حوالے سے اپنے ردعمل میں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ، پوری دنیا نے پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں قربانیوں کا اعتراف بھی کیا تاہم بڑی عجیب بات ہے کہ امریکہ افغانستان میں اپنی فورسز کی ناکامی کا پاکستان پر الزام لگا رہا ہے۔