اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے اکائونٹ میں ایک ارب ڈالر منتقل کر دئیے گئے ہیں جس کی تصدیق گزشتہ روز اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں بھی کر دی گئی ہے۔ وزیراعظم عمران خان اپنے وفد کے ہمراہ ریاض میں ہونیوالی سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کیلئے سعودی عرب گئے تھے ۔ دورے کے دوران پاکستان اور سعودی عرب کے
درمیان امداد پیکیج کے حوالے سے مذاکرات ہوئے اور سعودی عرب مجموعی طور پر پاکستان کو 6ارب ڈالرز کا پیکیج دینے پر رضامند ہو گیا ۔ سعودی عرب تین ارب ڈالرز پاکستان کے اکائونٹ میں منتقل کرے گا جبکہ تین ارب ڈالرز کا تیل بھی ادھار پر فراہم کرے گا جس کی ادائیگی نہایت آسان ہونگی۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ستمبر میں حکومت سنبھالنے کے فوراً بعد بھی سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔ لیکن وہ دورہ کامیاب نہ ہوا اور انہیں خالی ہاتھ لوٹنا پڑا تھا۔ایسا کیا ہوا ہے کہ سعودی عرب اچانک پاکستان کو اتنا بڑا پیکیج دینے پررضامند ہو گیا۔ اس حوالے سے پاکستان کے ایک مؤقر اخبار روزنامہ جنگ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مقامی اور مغربی میڈیا کے مطابق 2اکتوبر کو سعودی صحافی جمال خاشقجی کا قتل عمران خان کی حکومت کیلئے بہت زیادہ فائدہ مند ثابت ہوا کیونکہ اس کے بعد سعودی عرب کو اسلام آباد کی اخلاقی حمایت کی ضرورت پڑی کیونکہ سعودی صحافی کے ترکی میں قتل کے بعد سعودی ولی عہد محمد بن سلمان امریکی صدر کے زیر عتاب تھے اور امریکہ میں جمال خاشقجی کے قتل کی مذمت کی جا رہی تھی۔ جبکہ یورپی اور ترک میڈیا یمن میں سعودی عرب کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کر رہے تھے۔ اس دوران ریاض میں ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس میں بہت سے مغربی مندوبین نے جمال خاشقجی کے قتل کی وجہ بائیکاٹ کر دیا۔ لیکن اس بار خوش قسمتی نے ساتھ دیا اور سعودی عرب سے امدادی پیکیج کی وجہ سے حکومت پاکستان کو ادائیگیوں میں توازن کے بحران سے نمٹنے میں مدد ملی۔