اسلام آباد (نیوز ڈیسک) تبلیغی جماعت کے امیر حاجی عبدالوہاب لاہور کے نجی اسپتال میں دوران علاج گزشتہ روز انتقال کر گئے،زندگی بھر اسلام کی دعوت دینے والے تبلیغ کے داعی حاجی عبدالوہاب 1923 میں دہلی میں پیدا ہوئے، تقسیم ہند کے بعد ٹوپیاں والا بورے والا ضلع وہاڑی منتقل ہوئے، امیرتبلیغی جماعت حاجی عبدالوہاب1923 کو انڈیا کے شہر دہلی میں پیدا ہو ئے ہجرت کے بعد پاکستان آئے،
ان کا تعلق راجپوت را برادری سے تھا، اسلامیہ کالج لاہور سے گریجو یشن کیا، گریجویشن کے بعد تحصیلدار کی نو کری شروع کردی، انہوں نے تحریک ختم نبوت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ حاجی عبدالوہاب مسلم دنیا کے 500 سو بااثر شخصیات میں 10 ویں نمبر پر شامل تھے، ان کا شمار پاکستان کے ان پانچ لوگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی پوری زندگی تبلیغ کے لئے وقف کی۔محمد شفیع قریشی تبلیغی جماعت کے پہلے امیر تھے ان کی وفات کے بعد حاجی محمد بشیر دوسرے امیر مقرر ہوئے جبکہ حاجی عبدالوہاب تیسرے امیر مقرر ہو ئے۔ مشرف دور میں تبلیغی اجتماع پر پابندی لگائی گئی، اس وقت وفاقی وزیر داخلہ آفتاب شیر پاؤ تھے، اس وقت صدر پرویزمشرف نے حاجی عبدالوہاب سے مذاکرات کے لیے شیخ رشید احمد کو بھیجا، جب شیخ رشید احمد نے حاجی عبدالوہاب سے کہا کہ سکیورٹی تھریٹس ہیں اس لیے آپ اجتماع نہ کریں، اس موقع پر حاجی عبدالوہاب نے محبت سے شیخ رشید احمد کے منہ پر ایک تھپڑ رسید کیا اور کہا کہ دہشت گردی سے تبلیغی جماعت کا کیا تعلق، ہم اسلام آباد میں اجتماع کریں گے، اس کے بعد شیخ رشید احمد نے صدر پرویز مشرف سے کہا کہ حاجی صاحب سے تھپڑ کھا چکا ہوں اور وہ مان نہیں رہے ہیں، اس موقع پر صدر پرویزمشرف نے کہا کہ مجھے ان کا تھپڑ بھی قبول ہے لیکن شرط یہ ہے کہ وہ اجتماع نہ کریں کیونکہ سکیورٹی تھریٹس ہیں۔