اسلام آباد (این این آئی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کو بتایا گیا ہے کہ پنجاب میں 119 ایم ایم سی ایف ڈی قدرتی گیس پیدا ہو تی ہے جبکہ سپلائی 1 ہزار ایم ایم سی ایف ڈی فراہم کی جارہی ہے، خیبر پختونخواہ میں411 پیدا اور سپلائی 296 ایم ایم سی ایف ڈی دی جارہی ہے ،سندھ میں2320 پیدا اور استعمال 1696 کی جارہی ہے جبکہ بلوچستان میں قدرتی گیس 467 ایم ایم سی ایف ڈی پیدا اور طلب292 ہے
جبکہ چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز نے ہدایت کی ہے کہ گیس کے حوالے سے صوبوں کو ان کا آئینی حق دیا جائے۔ پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز کے زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔اجلاس میں نئے صنعتی اور کمرشل کنکشن کیلئے گیس سسٹم سے گیس کی سپلائی اور میری ٹوریم سٹیٹس کے بعد صنعتی اور کمرشل گیس کنکشن کی سپلائی کے معاملات ، صنعتی اسٹیٹ جمرود روڈ پشاور میں کم گیس پریشر ، ہفتے کے آخر میں جامشورو کے صنعتی علاقوں میں سوئی گیس کی بندش کے معاملات ، گھروں میں اضافی میٹر لگانے کے حوالے سے ایس این جی پی ایل (SNGPL)اور اوگراکی پالیسی ، اپر اور لوئر دیر میں گیس کنکشن اور گیس کی سپلائی ، ضلع چکوال کے دیہات بھٹی گجر میں سوئی گیس کی سپلائی کے علاوہ اسلام آباد کی پرانی آبادی سواں میں گیس کنکشن کی فراہمی کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ قائمہ کمیٹی کو سیکرٹری پیٹرولیم اور ڈی جی گیس نے بتایا کہ صوبہ پنجاب میں 119 ایم ایم سی ایف ڈی قدرتی گیس پیدا ہو تی ہے جبکہ سپلائی 1 ہزار ایم ایم سی ایف ڈی فراہم کی جارہی ہے ۔ صوبہ خیبر پختونخواہ میں411 پیدا اور
سپلائی 296 ایم ایم سی ایف ڈی دی جارہی ہے ۔ صوبہ سندھ میں2320 پیدا اور استعمال 1696 کی جارہی ہے جبکہ صوبہ بلوچستان میں قدرتی گیس 467 ایم ایم سی ایف ڈی جبکہ طلب292 ہے ۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آئین پاکستان میں ہے کہ جس صوبے سے گیس پیدا ہو اس صوبے کی طلب کو پورا کر کے اضافی دوسرے صوبے کو دی جائے ۔انہوں نے کہا کہ صوبوں کو ان کا آئینی حق دیا جائے ۔
گیس کی طلب کو پورا کرنے کیلئے قدرتی گیس کے ساتھ ان کو آر ایل این جی (RLNG )فراہم کی جارہی ہے ۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ وفاق کو گیس فراہم کرنا بھی صوبوں کی ذمہ داری ہے ۔جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے بجلی کے منصوبوں کیلئے 100 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا جو ابھی تک پورا نہیں ہوا بہتر یہی ہے کہ بجلی کے نئے منصوبے ابھی شروع نہیں ہوئے
یہ گیس صوبے کو فراہم کی جائے ۔ قائمہ کمیٹی نے قدرتی گیس کے نئے کنکشن پرعائد پابندی (میری ٹوریم) ختم کرنے اور صوبوں کو ان کے آئینی حق کے مطابق گیس فراہم کرنے کی سفارش کر دی ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ گزشتہ برس کی نسبت رواں سال مقامی گیس کم فراہم کی گئی ہے ۔سردیوں میں خیبر پختونخواہ کی گیس کی کھپت 250 سے 350 ایم ایم سی ایف ڈی رہتی ہے۔40ملین کیوبک فٹ گیس سٹریٹیجک انڈسٹری کو فراہم کی جارہی ہے ۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ مقامی سطح پر گیس کی کل پیداوار 4170 ایم ایم سی ایف ڈی اور طلب 5395 ایم ایم سی ایف ڈی ہے ۔سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ بلوچستان کو ائیر مکس پلانٹس کے ذریعے گیس فراہم کی جارہی ہے اورائر مکس پلانٹس سے صرف دوگھنٹے گیس فراہم کی جاتی ہے ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2011 سے صنعتوں کو مقامی گیس کنکشن پر پابندی عائد ہے ۔صنعتوں کو آر ایل این جی سے گیس کنکشن دیئے جارہے ہیں اور
گھریلو صارفین کو نئے گیس کنکشن دئیے جارہے ہیں۔ پشاور چیمبر کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں صنعتوں کو قدرتی گیس آر ایل این جی (RLNG ) کے ریٹ پر فروخت کی جار ہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جمرود روڈ صنعتی سٹیٹ کیلئے صوبائی وزیر تیمور جھگڑا سے تفصیلی مشاورت ہوئی ہے انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ ایک علیحدہ پائپ لائن ملے گی اور حوالے سے این او سی بھی جاری ہو چکا ہے ۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ گیس پریشر کو بہتر کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں نیٹ ورک کو اپ گریڈ کیا جارہا ہے ۔32 کلو میٹر کی نئی ٹرانسمیشن لائن ڈال دی گئی ہے ویلڈنگ مکمل ہو چکی ہے ۔ دسمبر کے آخر تک سپلائی شروع ہو جائے گی ۔ جس پر قائمہ کمیٹی نے تعریفی خط لکھنے کا فیصلہ کیا ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ قدرتی گیس آر ایل این جی (RLNG ) کے نام پر فروخت نہیں کی جار ہی ۔کبھی قدرتی اور کبھی آر ایل این جی (RLNG )سپلائی کی جاتی ہے اور
ان کے مطابق بل وصول کیے جاتے ہیں ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ گھر میں اگر کرایہ دار ہیں تو گیس کے دو کنکشن بھی لگ سکتے ہیں ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ گیس کنکشن کی 24 لاکھ درخواستیں موصول ہوئی ہیں ۔ گزشتہ برس 6 لاکھ نئے کنکشن لگائے تھے اور رواں سال بھی 6 لاکھ نئے کنکشن لگائے جائیں گے ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اپر دیر میں گیس کی سپلائی اور نئے کنکشن کیلئے کام ہو رہا ہے ۔ لوئر دیر میں کنکشن دیئے جارہے ہیں
جلد اپر دیر میں بھی کام مکمل ہو جائے گا۔ ضلع چکوال کے دیہات بھٹی گجر میں گیس کی سپلائی کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ یہ کام ابتدائی مراحل میں تخمینہ حکومت کو بھجوا دیا ہے حکومت کی منظوری کے بعد کام شروع ہوگا ۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی پرانی آبادی سواں میں گیس کنکشن کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ جن صارفین کی31 جنوری2018 تک درخواستیں آئی تھیں انہیں کنکشن دیئے جارہے ہیں باقی کو
ان کی باری آنے پر گیس فراہم کی جائے گی ۔ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز سردار محمد اعظم خان موسیٰ خیل ، میر کبیر احمد محمد شاہی ، قراۃ العین مری ، لیفٹیننٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی ، سلیم ضیاء، شمیم آفریدی ، عطاالرحمن، تاج محمد آفریدی ، ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی اور بہرہ مند خان تنگی کے علاوہ سیکرٹری پیٹرولیم ، چیئرپرسن اوگرا ، ایم ڈی سوئی گیس، ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی کے حکام نے شرکت کی ۔