اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد سابق وزیر اعظم نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ ساری دنیا کے بچے باہر پڑھتے، کماتے اور پیسے بھی بھجواتے ہیں، میرے بچوں نے ایسا کیا مختلف کام کیا ہے؟ ، میرے بچے یہاں کاروبار کریں تو مصیبت ، باہر کاروبار کریں تو مصیبت ہے۔ میرے بچوں نے اچھا کیا جو بیرون ملک کاروبار کیا،
ہمیں پہلے 1971 اور پھر 1999 میں ملک سے نکال دیا ،ہم خوشی سے بیرون ملک نہیں گئے، میرے بچے باہر جاکر کاروبار نہ کرتے تو کیا بھیک مانگتے؟،پاناما جے آئی ٹی نے تحقیقات کے دوران جو بیانات ریکارڈ کیے وہ قابل قبول شہادت نہیں،جے آئی ٹی کی تحقیقات تعصب پر مبنی اور ثبوت کے بغیر تھیں،جے آئی ٹی محض تفتیشی ایجنسی سے زیادہ کچھ نہیں اور تفتیشی ایجنسی کے سامنے دیا گیا بیان عدالت میں بطور شواہد پیش نہیں کیا جاسکتا، میرے اکا ئو نٹ میں بیرون ملک سے آنے والی رقوم درست طور پر ایف بی آر ریکارڈ میں ظاہر کی گئی ہیں۔ پیر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف پیش ہوئے اور چوتھے روز بھی 342 کا بیان قلم بند کرایا۔ نواز شریف کو مجموعی طور پر 151 سوالات کے جواب دینے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ تین سماعتوں پر 90 سوالات کے جواب جمع کروا دیئے ہیں۔نواز شریف نے روسٹرم پر سوالات کے جواب قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ میرے اکا ئو نٹ میں بیرون ملک سے آنے والی رقوم درست ظاہر کی گئی ہیں، جے آئی ٹی نے تحقیقات کے دوران جو بیانات ریکارڈ کئے وہ قابل قبول شہادت نہیں، ۔ نواز شریف نے کہا کہ میرے اکا ئو نٹ میں بیرون ملک سے آنے والی رقوم درست طور پر ایف بی آر ریکارڈ میں ظاہر کی گئی ہیں، سپریم کورٹ میں
میری طرف سے متفرق درخواست جمع کرائی گئی جس میں جے آئی ٹی کے اکٹھے کئے گئے نام نہاد شواہد اور رپورٹ کو مسترد کرنے کی استدعا کی،سابق وزیراعظم نے کہا انہوں نے درخواست میں کہا ہے کہ جے آئی ٹی محض تفتیشی ایجنسی سے زیادہ کچھ نہیں اور تفتیشی ایجنسی کے سامنے دیا گیا بیان عدالت میں بطور شواہد پیش نہیں کیا جاسکتا۔ جے آئی ٹی کی تحقیقات تعصب پر
مبنی اور ثبوت کے بغیر تھیں۔ جسے صرف انکم ٹیکس ریٹرن، ویلتھ اسٹیٹمنٹ اور ویلتھ ریٹرن جمع کرائیں۔نواز شریف نے بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ میں حسن اور حسین نواز کا کیس میں نے نہیں لڑا، حسن اور حسین کا بیان میرے خلاف بطور شواہد پیش نہیں کیا جاسکتا، جے آئی ٹی کی طرف سے قلمبند کئے گئے بیان کی قانون کی نظر میں کوئی وقعت نہیں۔ اس دوران سابق وزیر اعظم جذباتی ہوگئے۔
سماعت کے دوران نوازشریف نے کچھ دیر کے لیے سوالنامہ سے ہٹ کر بھی بیان ریکارڈ کرایا۔ انھوں نے کہا کہ عدالت کے پوچھے گئے سوالات ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں، ساری دنیا کے بچے باہر پڑھتے، کماتے اور پیسے بھی بھجواتے ہیں، میرے بچوں نے ایسا کیا مختلف کام کیا ہے؟،میرے بچے یہاں کاروبار کریں تو مصیبت ، باہر کاروبار کریں تو مصیبت ہے۔ میرے بچوں نے اچھا کیا
جو بیرون ملک کاروبار کیا۔ نواز شریف بیان دیتے ہوئے جذباتی ہو گئے۔ انھوں نے کہا کہ عدالت میں بیان کرنا مشکل لگ رہا ہے کہ بچے باہر کام کر رہے تھے، بچوں کے کاروبار کے لیے سرکاری رقم کی خرد برد، کرپشن، کک بیک کا کوئی ثبوت نہیں۔ آج تک سمجھ نہیں آیا کہ کیس کیوں بنایا گیا، استغاثہ کو بھی پتہ نہیں ہوگا کہ کیس کیوں بنایا گیا ہے نوازشریف نے کہا خود سمجھنے سے
قاصر ہوں کہ میرے خلاف کیا کیا گیا؟ وزیراعظم ہونے کی وجہ سے کبھی اپنے کام سے فرصت ہی نہیں ملی، میرے والد 1937 سے کاروبار کررہے تھے۔ میرے والد میری پیدائش سے بھی پہلے کاروبار کر رہے تھے، ہمیں حکومت دھکے نہ دیتی تو بچے بھی یہیں کاروبار کرتے۔ ہمیں پہلے 1971 اور پھر 1999 میں ملک سے نکال دیا ۔ میں 1971 میں سیاست میں بھی نہیں تھا ، ہم خوشی سے بیرون ملک نہیں گئے، میرے بچے باہر جاکر کاروبار نہ کرتے تو کیا بھیک مانگتے؟۔