اسلام آباد (آئی این پی)پاکستان تحریک انصاف کی حکومت دعوؤں کے برعکس اپنے پہلے 3ماہ میں پارلیمنٹ میں قانون سازی کیلئے فنانس ترمیمی بل کے علاوہ اداروں میں اصلاحات لانے کیلئے کوئی بل پیش نہ کر سکی،وزیراعظم عمران خان ہر ہفتے پارلیمنٹ میں ارکان کے سوالوں کے جواب کا وعدہ بھی پورا نہ کر سکے بلکہ عمران خان وزیراعظم منتخب ہونے کے بعدقومی اسمبلی کے 20اجلاسوں میں سے 17میں غیر حاضر رہے
جبکہ سینیٹ کے25اجلاسوں میں سے وزیراعظم نے صرف ایک مرتبہ شرکت کی،حکومت اور اپوزیشن میں چیئرمین پی اے سی کی تعیناتی پر ڈیڈلاک کی وجہ سے 3ماہ گزر جانے کے باوجود قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کو بھی حتمی شکل نہ دی جا سکی ۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان حکومت میں آنے سے قبل اداروں میں اصلاحات لانے پر زور دیتے رہے مگر حکومت میں آنے کے بعد تحریک انصاف کی حکومت تین ماہ کے دوران اداروں میں اصلاحات اور پہلے سے موجود قوانین میں دور حاضر کے مطابق ترامیم کیلئے کوئی بل پیش نہ کر سکی،موجودہ ارکان قومی اسمبلی نے 13اگست 2018کو حلف اٹھایا جبکہ عمران خان 17اگست 2018کو وزیراعظم منتخب ہوئے، 13اگست 2018کے بعد قومی اسمبلی کے 22اجلاس ہوئے، جن میں سے صرف 5اجلاسوں میں وزیراعظم عمران خان نے شرکت کی،15اور17اگست کو ہونے والے اجلاسوں میں سپیکر ، ڈپٹی سپیکراور وزیراعظم کے انتخاب کے اجلاسوں میں عمران خان نے شرکت کی جبکہ 18ستمبر کو وزیرخزانہ اسد عمر نے فنانس ترمیمی بل 2018پیش کیا، اس اجلاس میں بھی وزیراعظم نے شرکت کی جس کے بعد 2اور 3اکتوبر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں فنانس ترمیمی بل منظور کروایا گیا،جس میں وزیراعظم عمران خان نے شرکت کی، اس کے علاوہ قومی اسمبلی کے 17اجلاسوں میں وزیراعظم غیر حاضر رہے، وزیراعظم عمران خان اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ریکوزیشن پر بلائے گئے اجلاس میں بھی غیر حاضر رہے،
عمران خان وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد سینیٹ کے25اجلاس ہوئے جس میں سے صرف ایک اجلاس میں وزیر اعظم نے شرکت کی۔الیکشن سے قبل اور وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد قومی اسمبلی میں تقریر میں عمران خان نے قوم سے وعدہ کیا کہ وہ ہر ہفتے قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایک دن ارکان کے سوالوں کے جواب دیں گے، مگر وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد عمران خان اپنا یہ وعدہ بھی پورا نہ کر سکے، تاہم حکومت کی جانب سے وزیراعظم کو ہر سیشن کے پہلے بدھ کے روز ایوان میں ارکان کے سوالوں کا جواب دینے کیلئے پابند بنانے کیلئے قومی اسمبلی کے رولز میں ترمیم کی تحریک پیش کی گئی جسے قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا مگر تاحال قائمہ کمیٹیاں تشکیل نہیں دی جا سکی جس کے باعث اس بل پر کسی قسم کی کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔