اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی و کالم نگار ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ حکومتی اقدامات کے باعث پنجاب بہت بے چین ہے اور پاک فوج سے ناراض بھی ہے، پنجاب کا مینڈیٹ عمران خان کو نہیں دیا گیا تھا لیکن اب کھل کر بات کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ انہون نے اپنے کالم ’کوئی گل ہوں کہ خاموش رہوں‘ میں لکھا ” سب جانتے ہیں کہ کپتان کو اقتدار کارناموں کے طفیل نہیں ملا بلکہ ان کے حریفوں کی پے در پے حماقتوں کی بنا پر ۔
پختونخوا میں پنجاب اور سندھ کی طرح لوٹ مار نہیں تھی۔ ہسپتال ، سکول اور پٹوار خانے میں ویسی تذیل عامی کی نہیں تھی جتنی کہ میاں محمد نواز شریف اور آصف علی زرداری کی سلطنت میں “۔ہارون الرشید نے آگے چل کر لکھا ” اس کے باوجود سندھ میں زرداری صاحب نے اتنی سیٹیں کیسے جیت لیں۔ اس کے باوجود پنجاب میں نون لیگ کے ووٹ، شوکت خانم ہسپتال کے معمار سے زیادہ کیوں ہیں؟ سب جانتے ہیں کہ عمران خان نے صوبائی اور قومی اسمبلی کی ٹکٹیں خود تقسیم کیں اور کتنی دوسروں کی سفارش پر ۔ سب جانتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کو نواز شریف نے اپنی حماقتوں سے برہم نہ کیا ہوتا تو آج بھی اقتدار میں ہوتے۔ کراچی میں ایک انقلاب ضرور برپا ہوا کہ درد کے ماروں نے خوش دلی سے کپتان کو ایک موقع دینے کا فیصلہ کیا۔سب کے سب مگر یہ بھی جانتے ہیں کہ بلوچستان کی بغاوت، جنوبی پنجاب کی ماہیت قلب، چھوٹی پارٹیوں کیلئے اشارہ ابرو اور قبائلی ارکان کی تائید کے بغیر عمران خان پنجاب تو کیا وفاق میں بھی حکومت نہ بناسکتے۔ہارون الرشید نے عمران خان کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ”پنجاب بے چین ہے اور بہت بے چین۔ واحد قابل اعتماد ادارے کے خلاف وہ بغاوت نہیں کرے گا لیکن وہ ناراض ہے۔ پنجاب کا مینڈیٹ عمران خان کو نہیں دیا گیا اور انتقام کا تو ہرگز نہیں ۔ بہت دن صبر کیا، بہت دن لیکن اب کھل کر بات کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں “۔یاد رہے کہ ہارون الرشید وزیر اعظم عمران خان کے سیاسی سفر کے ابتدائی ساتھیوں میں شامل رہے اور وہ پی ٹی آئی کے حوالے سے نرم گوشہ رکھتے ہیں لیکن ان کی طرف سے ایسی بات ’ دال میں کچھ کالا‘ کی طرف اشارہ کرتی ہے۔