اسلام آباد(این این آئی) بدعنوانی سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کیلئے نیب ہرممکن اقدامات کررہا ہے، تمام علاقائی بیوروز اور نیب ہیڈکوارٹرز کی کارکردگی میں مزید بہتری کیلئے جامع معیاری مقداری نظام وضع کیا گیا ہے،نیب نے اپنے قیام سے لیکر اب تک 297 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں جو کسی بھی انسداد بدعنوانی کے ادارے کی بہترین کارکردگی ہے،
باہمی تعلقات کے تناظر میں نیب نے چین کیساتھ انسداد بدعنوانی کے شعبہ میں تعاون کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں، اس سے سی پیک کے تناظر میں پاکستان میں شروع ہونیوالے منصوبوں سے متعلق باہمی اعتماد سازی میں اضافہ ہو گا۔جمعرات کو جاری نیب اعلامیہ کے مطابق بدعنوانی سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کیلئے نیب ہرممکن اقدامات کررہا ہے، بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے اس سے ترقی کا عمل متاثر ہوتا ہے بلکہ لوگ اپنے حق سے محروم ہوجاتے ہیں، بدعنوانی ملکی ترقی وخوشحالی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے، ان حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے1999ء میں نیب کا بدعنوانی کی روک تھام کیلئے اعلی ادارے کے طور پر قیام عمل میں لایاگیا اور اسے ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ اور لوٹی گئی رقم وصول کر کے قومی خزانہ میں جمع کرانے کی ذمہ داری سونپی گئی، پورا پاکستان اور گلگت بلتستان نیب کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں، نیب کا ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں ہے جبکہ اس کے پانچ علاقائی بیوروز لاہور، خیبرپختونخوا، لاہور، بلوچستان،کراچی اور راولپنڈی میں واقع ہیں، نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک 297 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں جوکہ کسی بھی انسداد بدعنوانی کے ادارے کی بہترین کارکردگی ہے، نیب کے مقدمات میں سزا کی شرح تقریباً 77 فیصد ہے۔ نیب واحد ادارہ ہے جس کے مقدمات میں سزا کی شرح مثالی ہے، بدعنوانی کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیح ہے، نیب بدعنوانی سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کیلئے ہرممکن اقدامات کر رہا ہے،
نیب ’’احتساب سب کے لئے‘‘ کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے، قومی احتساب بیورو ( نیب) کو موجودہ چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی قیادت میں گزشتہ ایک سال اکتوبر 2017ء سے اکتوبر 2018ء تک 44315 شکایات موصول ہوئی ہیں۔ 1713 شکایات کی جانچ پڑتال‘ 877 انکوائریوں اور 227 انوسٹی گیشن کی منظوری دی گئی ہے جبکہ اس عرصہ کے دوران نیب نے 503 ملزموں کو گرفتار کیا ہے
اور بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے 2580 ملین روپے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں‘ نیب نے گزشتہ ایک سال کے دوران قانون کے مطابق بدعنوانی کے 440 ریفرنس متعلقہ احتساب عدالتوں میں دائر کئے ہیں‘ انسداد بدعنوانی کا سب سے بڑی ادارہ ہونے کے ناطے نیب آج سارک ممالک کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کی کارکردگی کی پلڈاٹ‘ مشعال سمیت معتبر بین الاقوامی اور قومی اداروں نے تعریف کی ہے ۔ یہ کامیابی نیب کی آگاہی ‘ تدارک اور قانون پر عملدرآمد کی موثر انسداد بدعنوانی حکمت عملی کے باعث ہوئی ہے۔
نیب نے مقدمات تیزی سے نمٹانے کے لئے دس ماہ کا وقت مقرر کیا ہے جس سے نہ صرف معیار بہتر بنانے میں مدد ملی ہے بلکہ یہ بھی یقینی بنایا جا رہا ہے کہ کوئی شخص تفتیش پر اثر انداز نہیں ہو سکتا ،قانون پر عملدرآمد اور پراسیکیوشن سے متعلق امور کا روزانہ،ہفتہ وار اور ماہانہ بنیادوں پر جائزہ لیا جاتا ہے نیب راولپنڈی نے پہلی سائنس فرانزک لیبارٹری قائم کی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیہ کی سہولت موجود ہے،نیب کے تمام علاقائی بیوروز اور نیب ہیڈکوارٹرز کی کارکردگی میں مزید بہتری کیلئے جامع معیاری مقداری نظام وضع کی گیا ہے ،
نیب نے سارک کے رکن ممالک کا اسلام آباد میں سیمینار منعقد کیا جس میں بھارت سمیت تمام رکن ممالک نے شرکت کی اور پاکستان میں بدعنوانی کی روک تھام کیلئے نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کو سراہاکیونکہ پاکستان آگاہی ،تدارک اور قانون پر عملدرآمد کی موثر حکمت عملی کے باعث سارک ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے،نیب اس وقت سارک انٹی کرپشن فورم کا چئیرمین ہے جوکہ نیب کی کوششوں سے پاکستان کی نمایاں کامیابی ہے، باہمی تعلقات کے تناظر میں نیب نے چین کے ساتھ انسداد بدعنوانی کے شعبہ میں تعاون کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں، اس سے سی پیک کے تناظر میں پاکستان میں شروع ہونے والے منصوبوں سے متعلق باہمی اعتماد سازی میں اضافہ ہو گا،
نیب نے تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی موثربنانے کیلئے مانیٹرنگ اینڈ ایوالیویشن کا جدید نظام وضع کیا ہے جس سے نیب کے آپریشنل،پراسیکیوشن ، مانیٹرنگ اینڈ ایوالیویشن سمیت تمام شعبوں کی مجموعی کارکردگی بہتر بنانے میں مدد ملی ہے، نیب نے وفاقی اور صوبائی محکموں میں شفافیت ،میرٹ کے فروغ،متعلقہ قوانین پر عملدرآمد اور ریگولیٹری میکنزم کی خوبیوں اور خامیوں کا جائزہ لے کر بہتر بناے کیلئے 60 پریوینشن کمیٹیاں قائم کی ہیں، نیب کی پریوینشن کمیٹیاں با مقصد رابطوں اور تجاویز پیش کر کے موثر کردار داکر رہی ہیں، نیب گزشتہ ایک سال کے دوران چئیرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال کی قیادت میں میڈیا ،سول سوسائٹی اور متعلقہ فریقوں کے تعاون سے بدعنوانی کے خاتمے کا موثر اور فعال ادارہ بن چکا ہے۔