پشاور/اسلام آباد(این این آئی)کے پی کے پولیس کے شہید ایس پی طاہر خان داوڑ کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔ جمعرات کو افغانستان میں شہید ہونے والے ایس پی طاہر خان داوڑ کی نماز جنازہ پولیس لائن پشاور میں ادا کی گئی۔نماز جنازہ سے قبل پولیس کے دستے نے شہید افسر کی میت کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔شہید پولیس افسر کی نماز جنازہ میں وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان،
صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی، کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل شاہین مظہر، آئی جی خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود، شہرام ترکئی اور اجمل وزیر سمیت اعلیٰ سرکاری و سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔قبل ازیں ایس پی طاہر داوڑ کا جسد خاکی وصول کرنے کے لیے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی، خیبرپختونخوا کے وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی، ڈپٹی کمشنر ضلع خیبر محمود اسلم سمیت دیگر حکام طورخم بارڈر پہنچے تاہم افغان حکام نے میت حوالے کرنے سے انکار کیا۔افغان حکام کا اصرار تھا کہ وہ طاہر داوڑ کی میت قبائلی نمائندوں یا محسن داوڑ کے حوالے کریں گے جس کے بعد حکومت کی اجازت سے محسن داوڑ بھی طورخم بارڈر پہنچے اور مذاکرات میں حصہ لیا۔کامیاب مذاکرات کے بعد افغان حکام کی جانب سے ایس پی طاہر داوڑ کی میت رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور قبائلی عمائدین کے حوالے کی گئی۔ترجمان خیبر پختونخوا حکومت کے مطابق ایس پی طاہر داوڑ کی میت کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور پہنچایا گیا۔وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ ایس پی طاہر خان داوڑ کی میت کی حوالگی کے حوالے سے افغان حکومت کی جانب سے اپنایا جانے والا رویہ تکلیف دہ تھا۔ اس حوالے سے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بھی تصدیق کی گئی کہ شہید ایس پی طاہرخان داوڑ کی میت وطن پہنچا دی گئی ہے اور ایس پی طاہر خان کی میت سرکاری وفد وطن واپس لایا۔ترجمان دفترخارجہ کے مطابق طاہر داوڑ کو 2 روز قبل افغانستان میں بہیمانہ اندازمیں قتل کیا گیا،
طاہر داوڑ کے خاندان کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور ایس پی طاہرخان کے درجات کی بلندی کیلئے دعاگو ہیں۔دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کے سرکاری وفد کو افغانستان بھیجا گیا، وفد ہی طاہر داوڑ کی میت وطن لایا، طاہر خان داوڑ کے 13 نومبر کو قتل کی خبر پر افغان حکومت سے فوری رابطہ کیا اور افغان حکومت کو خبر کی تصدیق اور میت کی حوالگی کیلئے کہا۔ترجمان کے مطابق پاکستانی سفیر افغان حکام کو مسلسل لاش کی واپسی کیلئے زور دیتے رہے اور میت کی حوالگی میں تاخیر پر افغان ناظم الامور کو طلب کرکے احتجاج بھی کیا گیا۔دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ امید ہے افغان حکام طاہر داوڑ کے قتل کے محرکات جاننے کیلئے تعاون یقینی بنائیں گے۔