اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی ، تجزیہ کار اور کالم نگار حفیظ اللہ نیازی اپنے کالم میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ کیا ہم وطن عزیز کے نظام کی دوبارہ تشریح کرنے کو؟ تبدیلی نظام کی خاطر نئی تعبیر و تدبیر ڈھونڈ چکے ؟ کیاواردات، شخصی جمہوریت یا یک پارٹی حکومت قائم کرنے کے لیے؟بظاہرنئی نویلی حکومت موجود،نفسا نفسی کا عالم، نظام تتر بتر۔ تازہ بہ تازہ ،
بنی گالہ تجاوزات کیس میں چیف جسٹس صاحب نے فرمایا کہ نیا پاکستان بنانے والوں کے پاس اہلیت نہ صلاحیت اور نہ ہی منصوبہ بندی۔ ’’سلیکٹ حکومت ‘‘پر سپریم کورٹ کی پھبتی جچتی ہے ۔وفاقی حکومت کا بے دست و پاہونا، ایک ڈراؤنا خواب۔ پنجاب میں طاقت کا سرچشمہ کہاں سے پھوٹتاہے؟ KPکا جمہوری نظام کون کنٹرول کر رہا ہے؟ بلوچستان کے اصل حکمران کون؟سندھ کی منتخب حکومت پچھلے 5سالوں سے اپنے صوبے میں در بدر کیوں؟۔ریورس انجینئرنگ سے وجود میں آئی حکومتیں ہر مقام پر حواس باختہ نظر آرہی ہیں۔کیا کبھی، کسی موقع پر،کسی ذہن میںبنگلہ دیش ماڈل پھب چکاتھا؟کیا بنگلہ دیش ماڈل کی کامیابی ہمیں ستا رہی ہے؟ بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کے ذریعے بھارت نے کٹھ پتلی حکومت قائم کر رکھی ہے۔اپوزیشن کو کامیابی سے تہس نہس کر کے عملاً فاشسٹ حکومت قائم ہے۔آج بھارت بنگلہ دیش سے اپنی فوجیں ہٹائے ،حسینہ واجدکا نظام دھڑام سے زمین بوس رہے گا۔پاکستان کی صورت بالکل مختلف۔ فواد چوہدری صاحب کا مزیدکہنا کہ ’’ ریاست کو بے اثر کرنے والے مسلح ہیں،جبکہ جوابی دلیل والے نہتے ‘‘۔چوہدری صاحب نے ہمیں ڈرا دیا۔ بندوق کے زور پر ریاست کو کنٹرول میں لینا تباہی بربادی کے سوا کچھ نہیں۔ایسے کنٹرول کا اختتام خانہ جنگی اور افرا تفری۔وزیر اعظم،چوہدری فواد پاکستان اپنی مملکت میں بقلم خود APOLOGATIC ،
وضاحتیں دے دے چُور ۔ یہی صورتحال طاقتور اداروں کی،ہراساں، وضاحتوں کا انبوہ لگا چکے ۔پچھلے دنوںوزیر اعظم کی متنازع تقریر نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔ بڑے بڑے طاقتوروں کی سیٹی گم رہی۔جبکہ دلیل والے ،ریاست کو بذریعہ زور کنٹرول کرنے والے توانا دندناتے پھر رہے ہیں۔سب نتیجہ کہ آئین اور قانون سے صرف نظر ہوا۔ مذہبی اور سیاسی منافرت پچھلے چار سال سے
تندہی سے پروان چڑھائی گئی۔ چند سال پہلے اعلان خاص و عام اتنا’’شریف خاندان قصہ پارینہ سمجھو، مستقبل میں کہیں نہیں‘‘۔یاد رہے اس وقت عوامی رائے یکسر مختلف تھی، سارے سروے مسلم لیگ ن کو ساری پارٹیوں پر بڑے مارجن سے حاوی بتا رہے تھے جبکہ نواز شریف کو مقبول ترین رہنما بتلائے گئے۔ وطنی طول و عرض میں سارے ضمنی الیکشن میںمسلم لیگ ن کی بھاری اکثریت سے
جیت نے مہر تصدیق ثبت کی۔نواز شریف کو اقتدار سے علیحدہ کر کے سارے خاندان کو پابند سلاسل کرنے کے باجود چین چھن چکا۔میرا تجسس اتنا کیا بنیادی حقوق سے محروم شریف خاندان کو زندہ دفنانامطمح نظر ہے۔۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف 70سالہ ملکی تاریخ کے سب سے کامیاب ،دیانتدار وزیر اعلیٰ،ترقیاتی معجزات دکھائے۔شہباز شریف اور بیٹوں پر عرصہ حیات کی تنگی کے
بعدیہی حقیقت سامنے کہ نئے نظام کی کامیابی شریف خاندان کی مزید بیخ کنی سے جڑچکی تاکہ ’’سنجیاں ہو جان گلیاں تے وِچ مرزا یار پھرے ‘‘۔مفروضہ اتنا شریف خاندان کے تیاپانچہ پر حکمرانی آسان رہنی ہے۔ حالات کا آغاز مخدوش، مقننہ، انتظامیہ ، عدلیہ ،سارے ادارے، سارے محکمے اپنا وقار و تکریم تیزی سے کھو رہے ہیں۔قوم اداروںپر منقسم۔ تنازعات،ناکامیاں، نا اہلیاں،خرابیاں نئے سے نئے بحران کو جنم دے رہی ہیں۔100دن پورے ہونے کو مثبت کارکردگی صفر بٹہ صفر۔کیا’’ نیا نظام ‘‘ ،نیا پاکستان بناپائے گا؟ نیاپاکستان کیسا ہوگا؟نئے پاکستان کا سوچ سوچ کر قوم لرزہ براندام،بند گلی میں ۔کون بچائے گا نظریاتی پاکستان؟