منگل‬‮ ، 16 دسمبر‬‮ 2025 

اسمبلی میں تقریر کس بنیاد پر کی؟ یہ کبھی نہیں کہا گلف اسٹیل مل، العزیزیہ یا دبئی فیکٹری کا مالک ہوں، نواز شریف نے 50 میں سے 44 سوالات کے جوابات دے دیے

datetime 14  ‬‮نومبر‬‮  2018 |

اسلام آباد(این این آئی)احتساب عدالت میں العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف نے قومی اسمبلی میں کیے گئے خطاب پر ایک مرتبہ پھر استثنیٰ مانگ لیا جبکہ سابق وزیراعظم نے عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 50 میں سے 44 سوالات کے جواب دے دیے۔ بدھ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کی تو اس موقع پر نواز شریف نے احتساب عدالت کی جانب

سے پوچھے گئے سوالات کے تحریری جواب عدالت میں جمع کرائے۔نواز شریف کے تحریری جوابات فاضل جج نے خود پڑھے اور نواز شریف نے 44 سوالات کے جواب دئیے اور عدالت سے استدعا کی کہ دیگر سوالات کے جوابات خواجہ حارث سے مشاورت کے بعد دوں گا، اس کے لیے وقت دیا جائے۔نواز شریف نے کہا کہ کچھ سوالات پیچیدہ ہیں جن کا ریکارڈ دیکھنا پڑے گا، سابق وزیراعظم کے وکیل زبیر خالد نے عدالت سے استدعا کی کہ کیا ان کے موکل کو جانے کی اجازت ہے۔جج ارشد ملک نے کہا کہ ابھی نواز شریف کے دستخط باقی ہیں، سوالوں کے جواب ٹائپ ہونے پر دستخط کرنے تین بجے تک آجائیں، اب سپریم کورٹ کو نواز شریف کا بیان بھجوائیں گے کہ یہاں تک ریکارڈ کرلیا۔وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو سابق وزیراعظم کو بقیہ سوالات بھی دے دئیے گئے، سابق وزیراعظم سے مجموعی طور پر 151 سوالات پوچھے گئے ہیں جن میں سے نواز شریف 44 کے جوابات ریکارڈ کرا چکے ہیں۔نواز شریف نے قومی اسمبلی میں کیے گئے خطاب پر ایک مرتبہ پھر استثنیٰ مانگتے ہوئے جواب دیا کہ قومی اسمبلی میں کی گئی تقریر کسی عدالت کے سامنے نہیں پیش کی جاسکتی ٗآئین کے آرٹیکل 66کے تحت قومی اسمبلی میں

کی گئی تقریر کو استثنیٰ حاصل ہے۔نواز شریف نے کہا کہ میں نے جو قومی اسمبلی میں تقریر کی وہ کچھ دستاویزات کی بنیاد پر کی، یہ کبھی نہیں کہا کہ گلف اسٹیل مل، العزیزیہ یا دبئی فیکٹری کا مالک ہوں، میرا گلف اسٹیل ملز کے کیے گئے معاہدوں سے کوئی تعلق نہیں رہا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ العزیزیہ اسٹیل مل میرے والد مرحوم نے قائم کی تھی اور میرا کسی حیثیت میں بھی خاندانی کاروبار سے کوئی تعلق نہیں تھا۔یاد رہے کہ

سابق وزیراعظم کے خلاف ٹرائل مکمل کرنے کے لیے فاضل جج ارشد ملک کو سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن 17 نومبر کو ختم ہورہی ہے۔ احتساب عدالت کی جانب سے ٹرائل کی مدت میں ساتویں بار توسیع کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کا بھی امکان ہے۔اس سے قبل سماعت کے آغاز پر سابق وزیراعظم نواز شریف کو روسٹرم پر بلایا گیا جہاں آنے کے بعد انہوں نے 342 کا بیان قلم بند کرایا، طویل سوالات کے باعث سابق

وزیراعظم کے وکلا کی درخواست پر نواز شریف کے تحریری جواب جمع کرلیے گئے۔فاضل جج ارشد ملک نے پہلا سوال کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ آپ عوامی عہدیدار رہے ہیں جس کا جواب دیتے ہوئے نواز شریف نے کہا یہ بات درست ہے کہ وزیراعظم، وزیراعلیٰ، وزیر خزانہ اور اپوزیشن لیڈر رہ چکا ہوں اور تین بار ملک کا وزیراعظم رہا ہوں۔

نواز شریف نے کہا کہ 1999 سے 2013 تک عوامی عہدیدار نہیں رہا اور 2000 سے 2007 تک جلا وطن رہا اور یہ درست ہے کہ ویلتھ ٹیکس گوشوارے میں نے ہی جمع کرائے۔اس موقع پر نواز شریف کے وکلاء نے سوالنامے میں شامل کچھ سوالات پر اعتراض اٹھائے جب کہ سابق وزیراعظم نے کہا کہ کچھ سوالات گنجلگ اور افواہوں پر مبنی ہیں اور کچھ سوالات میں ابہام بھی پایا جاتا ہے۔سابق وزیر اعظم نواز شریف کے معاون وکیل نے

عدالت سے استدعا کی کہ میاں صاحب نشست پر بیٹھ جائیں ہم جواب تحریر کرا دیتے ہیں جس پر جج ارشد ملک نے کہا کہ اگر جواب یو ایس بی میں ہیں تو جمع کرادیں۔معاون وکیل نے کہا یو ایس بی میں عدالتی سوالات کے جواب نہیں ہیں، ہارڈ کاپی ہے جس پر جج نے کہا کہ اپنے جواب کی کاپی مجھے دیں میں پڑھ لیتا ہوں جس کے بعد انہوں نے سابق وزیراعظم سے جواب کی کاپی لے لی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…