اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) دبئی کی حکومت نے پاکستانیوں کے اثاثوں کی لسٹ نہیں دی ، دبئی میں پاکستانیوں کے اثاثوں کی لسٹ ہمارے اداروں نے خود تیار کی ، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبرنے نجی ٹی وی پروگرام میں انکشاف کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب
شہزاد اکبرکا کہنا تھا کہ دبئی کی حکومت نے پاکستانیوں کے اثاثوں کی لسٹ نہیں دی بلکہ دبئی میں پاکستانیوں کے اثاثوں کی لسٹ ہمارے اپنے اداروں نے تیار کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ برطانوی اور سوئس حکام سے معلومات کے تبادلے کیلئے رابطے میں ہیں جبکہ دبئی اور برطانیہ میں ہونیوالی منی لانڈرنگ کا پتہ لگایا ہے جس میں کچھ نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ شہزاد اکبر نے دبئی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جلد ہی دبئی جا رہا ہوں اور ان چیزوں کو دبئی کی حکومت کیساتھ ہنگامی طور پر اٹھائیں گے اور امید ہے کہ دبئی کیساتھ اس حوالے سے ہمارا کوئی معاہدہ بھی ہو جائے۔ شہزاد اکبر نے ملک بھر میں جعلی پانچ ہزار اکائونٹس اور ان سے ٹرانزیکشن سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں اکائونٹس کا ہونا بتا رہا ہے کہ منی لانڈرنگ کا کتنا بڑا سکوپ ملک میں موجود ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل اپنے دورہ برطانیہ کے دوران شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے باہر جائیداد ہونا غیر قانونی نہیں لیکن غیر قانونی طریقے سے بنائی گئی جائیدادوں کے خلاف کارروائی کریں گے۔ لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا تھا کہ برطانیہ سے بھی سینکڑوں جائیدادوں کی تفصیل آئی ہے، نومبر میں سوئس اکانٹس سے متعلق معاہدہ طے پانے کی توقع ہے، غیر قانونی طریقے سے بنائی گئی جائیدادوں کے خلاف کارروائی کرینگے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ
کی ہدایت ہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو وطن واپس لایا جائے، انھیں پاکستان واپس لانے کیلئے کام جاری ہے۔ ہم نے برطانوی اداروں کو کیسز سے متعلق مطمئن کرنا ہے کہ یہ سیاسی نہیں اور احتساب کا عمل صرف مخصوص لوگوں کے لیے نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایکسٹراڈیشن کیسز پر برطانوی حکومت سے مذاکرات ہوئے، دونوں ممالک کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ جلد ممکن ہوگا، منظوری وزیراعظم کے دورہ چین کے بعد ہو گی۔