لاہور(نیوز ڈیسک) سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے اپنے خلاف نیب کی انکوائری کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے ۔خواجہ سعد رفیق نے درخواست میں چیئرمین نیب اور ڈی جی نیب لاہور کو فریق بنایا گیا اور یہ دعوی کیا کہ ڈی جی نیب لاہور مسلم لیگ (ن) کیخلاف ایک پارٹی بن چکے ہیں اور ان کی موجودگی میں شفاف انکوائری کی امید نہیں ہے۔درخواست میں خواجہ سعد رفیق
نے الزام لگایا کہ ڈی جی نیب لاہور (ن) لیگ کے خلاف میڈیا ٹرائل کر رہا ہے اور ٹی وی پروگرام میں انکوائری کی اندرونی کہانیاں بیان کر رہے۔درخواست میں بتایا کہ انکوائری تبدیل کروانے کے لیے چیئرمین نیب کو درخواست دی لیکن چیئرمین نیب کی جانب سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور درخواست پر اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔خواجہ سعد رفیق نے استدعاکی کہ ان کیخلاف ڈی جی نیب لاہور سے انکوائری واپس لے کر کسی غیر جانبدار افسر کے سپرد کی جائے۔واضح رہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق نیب کو خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کے خلاف ناقابل تردید شواہد موصول ہو گئے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ خواجہ برادران ہی دراصل پیراگون سٹی کے مالک ہیںجبکہ ان کے فرنٹ مین کے طور پر کام کرنیوالے ندیم ضیا اور قیصر امین بٹ سارا کام کرتے رہے ہیں جبکہ ان دونوں کے پیچھے دراصل خواجہ برادران ہی تھے، نیب ذرائع کے مطابق آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کی دو ہزار کینال اراضی بھی قانونی طور پر پیراگون سٹی کو دی گئی جوکہ تین سے چار سال تک پیراگون سٹی کے زیر استعمال رہی اور پیراگون نے آشیانہ سے ملنے والی کچھ زمین فروخت بھی کی۔ جب نیب نے 2015میں اس معاملے کی تحقیقات شروع کیں تو باقی بچنے والی اراضی آشیانہ سکیم کو واپس کر دی گئی۔ اس حوالے سے نیب کے پاس ناقابل تردید ثبوت آگئے ہیں اور
بتایا جا رہا ہے کہ کل نیب کی ٹیم بھرپور تیاری کیساتھ کل عدالت آئیگی جہاں خواجہ برادران ضمانت کی تاریخ ختم ہونے پر پیش ہونگے۔ اور اگر خواجہ برادران کو مزید ضمانت میں توسیع نہ ملی تو نیب کی ٹیم فوری کارروائی کرتے ہوئے دونوں بھائیوں کو گرفتار کر لے گی۔ چیئرمین نیب اس حوالے سے پہلے ہی خواجہ برادران کے وارنٹ گرفتاری جاری کر چکے ہیں۔ واضح رہے کہ خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق نے عدالت سے تمام کیسز کے حوالے سے ضمانتیں کروا رکھی ہیں۔ کل عدالت میں پیشی کے موقع پر نیب پراسیکیوٹر خواجہ برادران کے خلاف مذکورہ ناقابل تردید ثبوت عدالت میں پیش کرینگے۔