پیر‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

مولانا سمیع الحق کون تھے؟ ان کے حالات زندگی پر ایک نظر 

datetime 2  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اکوڑہ خٹک (آئی این پی )جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے مہتمم اور جمیعت العلمائے اسلام (سمیع الحق) کیسربراہ مولانا سمیع الحق کا تعلق دینی گھرانے سے تھا، وہ 18 دسمبر1937 کو اکوڑہ خٹک میں پیدا ہوئے۔مولانا سمیع الحق دفاعِ پاکستان کونسل کے چئیرمین اور جمیعت علما اسلام سمیع الحق گروپ کے سربراہ تھے۔مولانا سمیع الحق سینیٹ کے رکن بھی رہے ہیں۔ وہ جامعہ دار العلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے سربراہ بھی تھے۔

مولانا سمیع الحق نے خود بھی دارالعلوم حقانیہ سے تعلیم حاصل کی جس کی بنیاد ان کے والد مولانا عبدالحق نے رکھی تھی۔مولانا سمیع الحق کا شمار ملک کی مذہبی اور سیاسی شخصیات میں ہوتا تھا۔ انہوں نے مختلف مکاتب فکر کو ایک پیلٹ فارم پر جمع کرنے اور متحدہ مجلس عمل کے قیام میں اہم کردار ادا کیا۔ دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین اور جمیعت علمائے اسلام سمیع الحق گروپ کے امیر مولاناسمیع الحق 18دسمبر1937 کومشہور عالم دین مولانا عبدالحق کے گھرپیدا ہوئے ۔ انہیں افغان طالبان کا باپ بھی کہا جاتا تھا ان کا طالبان کے رہنما ملا محمد عمر کے ساتھ قریبی تعلق تھا۔ مولانا سمیع الحق دار العلوم حقانیہ کے مہتمم اور سربراہ تھے جبکہ وہ دفاع پاکستان کونسل کے چئیرمین اور جمیعت علما اسلام کے سمیع الحق گروپ کے امیربھی تھے ۔ مولانا متحدہ مجلس عمل کے بانی رکن اور حرکت المجاہدین کے بانی بھی رہے ہیں ۔ جبکہ اس کے علاوہ وہ پاکستان کے ایوان بالا(سینیٹ)کے دو مرتبہ 1985سے 1991اور1991سے1997 تک رکن بھی رہے ۔ مولانا سمیع الحق متحدہ دینی محاذ کے بھی بانی تھے جو پاکستان کے چھوٹے مذہبی جماعتوں کا اتحاد ہے جو انہوں نے سال 2013 کے انتخابات میں شرکت کرنے کے لیے بنائی تھی، تفصیلات کے مطابق مولانا سمیع الحق کے والد محترم کا نام مولانا عبد الحق تھا۔ انہوں نے 1366 ھ بمطابق سال 1946 میں دار العلوم حقانیہ میں تعلیم شروع کی جس کی بنیاد ان کے والد محترم نے رکھی تھی۔

وہاں انہوں نے فقہ، اصول فقہ، عربی ادب، منطق (، عربی )صرف و نحو (گرائمر)، تفسیر اور حدیث کا علم سیکھا۔ عربی زبان پر عبور حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی قومی زبان اردو اور علاقائی زبان پشتو میں بھی کلام کرتے تھے۔مولانا سمیع الحق کے مطابق پاکستان کے امریکی سفیر ان سے جولائی 2013 میں ملاقات کے لیے آئے تھے تاکہ علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیال کر سکیں اس کے علاوہ افغان حکومت نے ان سے افغانستان میں امن کے لئے کئی مرتبہ مدد بھی مانگی ۔

وہ افغانستان میں طالبان کے دوبارہ بر سر اقتدار آنے کی کھلے طور پر حمایت کرتے تھے۔مولانا کا دعوی تھا کہ انکو صرف ایک سال دیجئے اور وہ سارے افغانستان کو خوشحال بنا دینگے سارا افغانستان ان کے ساتھ ہو گا، ایک بار امریکی چلے جائیں تو یہ ایک سال کے اندراندر ہو گا، جب تک وہ وہاں ہیں، افغانوں کو اپنی آزادی کے لیے لڑنا ہو گا، انہوں نے کہا، یہ آزادی کے لیے ایک جنگ ہے اور یہ تب تک ختم نہیں ہو گی جب تک بیرونی لوگ چلے نہ جائیں انہوں نے پاکستان کی حکومت کو

امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ سے خود کو علیحدہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرتی ہے تو کراچی، بلوچستان اور ملک کے دیگر حصوں میں امن و امان خود بخود بحال ہو جائے گا۔ مولانا سمیع الحق طالبان سے متعدد مرتبہ مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کرتے رہے ہیں اور انہوں نے افغان حکومت کی طالبان سے حالیہ مذاکرات کی بھی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ گزشتہ ماہ کے آغاز میں بھی افغان حکام اور علما نے جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ سے طالبان کے مختلف گروہوں کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کی درخواست کی تھی۔ مولانا سمیع الحق کی جماعت نے رواں سال 25 جولائی کو ہونے والے

عام انتخابات اسلامی جماعتوں کی متحدہ جماعت متحدہ مجلس عمل سے الحاق نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔وزیر اعظم عمران خان نے بھی مولانا سمیع الحق کے ساتھ مل کر ملک میں مدرسوں، درسگاہوں میں اصلاحات پر عمل در آمد کے لیے اقدامات کر رہے تھے ۔تحریک طالبان پاکستان کے پولیو کے حفاظتی قطرے پلانے کو غیر اسلامی قرار دینے پر اور لوگوں کو اسے اپنے بچوں کو پلانے سے روکنے پر مولانا سمیع الحق نے 9 دسمبر، 2013 کو پولیو کے حفاظتی قطروں کی حمایت میں ایک فتویٰ جاری کیاتھا ۔ اس فتوے کے مطابق مہلک بیماریوں کے خلاف حفاظتی قطرے ان کی خلاف بچا میں مددگار ہوتے ہیں اور یہ بات تحقیق سے ثابت ہو چکی ہے جس کو نامی گرامی طبی ماہرین نے منعقد کیا ہے۔ اور اس(تحقیق) میں کہا گیا ہے کہ ان بیماریوں سے بچاکے قطرے کسی بھی طرح سے مضر نہیں ہیں۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…