راولپنڈی /اسلام آباد (این این آئی)جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے مہتمم اور سابق سینیٹر جے یو آئی (س)کے سربراہ مولانا سمیع الحق گھر میں قاتلانہ حملے میں شہید ہوگئے ۔جمعہ کو جمعیت علمائے اسلام (س )پشاور کے صدر مولانا حصیم نے مولانا سمیع الحق کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جے یو آئی (س)کے سربراہ مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملہ راولپنڈی میں کیا گیا جس میں وہ شدید زخمی ہوئے ٗمولانا سمیع الحق کو طبی امداد کیلئے
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کیا جا رہا تھا کہ وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اللہ کو پیارے ہوگئے ۔ مولانا سمیع الحق کے صاحبزادے مولانا حامد الحق نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مولانا صاحب نماز عصر کے بعد اپنے گھر پر آرام کر رہے تھے جہاں ان پر حملہ کیا گیا۔مولانا حامد الحق نے بتایا کہ مولانا سمیع الحق نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں واقع اپنے گھر میں موجود تھے اور ان پر حملہ گھر کے اندر ہی کیا گیا، حملہ آوروں نے چاقوؤں سے کئی وار کئے ۔انہوں نے بتایا کہ مولانا صاحب کے ڈرائیور اور محافظ کچھ دیر کیلئے باہر گئے اور جب واپس آئے تو مولانا سمیع الحق اپنے بستر پر خون میں لپ پت پڑے تھے۔مولانا سمیع الحق کے بیٹے نے بتایا کہ ان کے والد پر چھریوں سے وار کیے گئے۔ذرائع کے مطابق مولانا سمیع الحق کے جسد خاکی کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال راولپنڈی منتقل کر دیا گیا ۔مولانا سمیع الحق کے قریبی ساتھی مولانا احمد شاہ نے بتایا کہ مولانا سمیع الحق جمعہ کو ہی نوشہرہ سے راولپنڈی اور اسلام آباد کے سنگھم پر واقع نجی ہاؤسنگ سوسائٹی ( کے سفاری ون) آئے تھے اور حملے کے وقت سوسائٹی کے اندر ہی موجود تھے کہ چند نامعلوم افراد نے مولانا پر چاقوؤں سے حملہ کردیا ، انہیں فوری طور پر قریبی نجی ہسپتال پہنچایا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔مولانا سمیع الحق کے قریبی ساتھی
مولانا عبد المجید ہزاری نے میڈیا کو بتایا کہ مولانا سمیع الحق پر گھر پر حملہ کیا گیا ہے اور اس وقت مولانا کے ڈرائیور گھر میں نہیں تھے ۔ انہوں نے بھی تصدیق کی کہ مولانا سمیع الحق پر چھریوں سے حملہ کیا گیا ۔مولانا سمیع الحق کے قریبی ساتھی مولانا عبد المجید ہزاری نے میڈیا کو بتایا کہ مولانا سمیع الحق پر گھر پر حملہ کیا گیا ہے اور اس وقت مولانا کے ڈرائیور گھر میں نہیں تھے ۔ انہوں نے بھی تصدیق کی کہ مولانا سمیع الحق پر چھریوں سے حملہ کیا گیا ۔انہوں نے کہاکہ
مولانا سمیع الحق پر حملے کے وقت کوئی گھر میں موجود نہیں تھا انہوں نے کہاکہ جو بندہ مولانا سمیع الحق کے ساتھ تھا اس نے کہا میں کچھ دیر کیلئے مارکیٹ تک گیا تھا ۔پولیس حکام کے مطابق نامعلوم حملہ آور جمعے کی شام ان کے گھر میں داخل ہوا اور ان پر قاتلانہ حملہ کیا جس کے نتیجے میں وہ شہید ہو گئے۔جے یو آئی (س)کے سربراہ مولانا سمیع الحق کی شہادت کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور خبر سنتے ہی مولانا سمیع الحق کے شاگرد اور طلباء اور کارکن ہسپتال پہنچے ۔
ادھر اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ مولانا سمیع الحق کے قتل کے بعد اسلام آباد کے علاقے آبپارہ میں مظاہرے شروع ہو گئے ہیں ٗانھوں نے شہریوں سے درخواست کی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر باہر نہ نکلیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم صورتحال پر جلد قابو پالیں گے۔ یاد رہے کہ مولانا سمیع الحق 18 دسمبر 1937 کو خیبر پختونخوا کے علاقے اکوڑہ خٹک میں پیدا ہوئے تھے۔وہ پاکستان کے مذہبی اسکالر، معروف عالم اور سیاست دان تھے۔انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے والد کے
بنائے ہوئے مدرسے دارالعلوم حقانیہ میں حاصل کی تھی اور بعد ازاں انہوں نے اس مدرسے کے سربراہ کا عہدہ سنبھالا تھا۔انہوں نے پاکستان کی حکومت کو امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ سے خود کو علیحدہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔خیال رہے کہ مولانا سمیع الحق طالبان سے متعدد مرتبہ مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کرتے رہے ہیں اور انہوں نے افغان حکومت کی طالبان سے حالیہ مذاکرات کی بھی حمایت کا اعلان کیا تھا۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے آغاز میں بھی افغان حکام اور علما نے جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ سے طالبان کے مختلف گروہوں کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کی درخواست کی تھی۔