اسلام آباد(این این آئی)وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینیٹر اعظم سواتی کے بیٹے کی جانب سے تھانہ شہزاد ٹاؤن میں درج کروائے گئے مقدمے کے نتیجے میں گرفتار کیے گئے 12 سالہ بچے کو پولیس نے رہا کردیا۔میڈیارپورٹ کے مطابق گزشتہ روز اعظم سواتی کے بیٹے کی جانب سے تھانہ شہزاد ٹاؤن میں دی گئی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ چند ملزمان نے اپنے مویشی ان کے باغات میں چھوڑ دیئے
اور منع کرنے پر ملازمین پر کلہاڑیوں اور ڈنڈوں سے حملہ کیا، گن مین سیکلاشنکوف کے میگزین چھینے اور زدوکوب کیا۔جس کے بعد تھانہ شہزاد ٹاؤن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے خیمہ بستی سے چوتھی جماعت کے طالبعلم 12 سالہ ضیاء الدین، اس کی والدہ اور 15 سالہ بہن سمیت 5 افراد کو گرفتار کرلیا تھا تاہم پیر کو پولیس نے 12 سالہ ضیاء الدین کو رہا کردیا۔رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ضیاؤ الدین نے بتایا کہ وہ جمعے کی نماز پڑھنے گیا ہوا تھا کہ ان کی گائے فارم ہاؤس میں چلی گئی ٗجہاں کے ملازمین نے اسے وہیں باندھ دیا۔ضیاؤ الدین کے مطابق جب اس نے گائے واپس کرنے کا مطالبہ کیا تو ملازمین نے کہا کہ خان نے گائے باندھی ہے، اسی سے واپس لو۔بچے کے مطابق ہم اپنی گائے کھول کر واپس آئے تو یہ لوگ ڈنڈے لے کر ہمارے گھر آگئے اور انہوں نے میری ماں اور بہن کو مارا پیٹا اور بعدازاں تھانہ شہزاد ٹاؤن میں ہمارے خلاف درخواست دیدی۔ دوسری جانب وفاقی وزیر اعظم سواتی کا کہنا ہے کہ انہوں نے آئی جی اسلام آباد کو باربار فون کیا، لیکن انہوں نے فون نہیں سنا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے ملازمین پر حملہ ہوا تو انہوں نے قانون کا دروازہ کھٹکھٹایا اور اس کے لیے کوئی اثرورسوخ استعمال نہیں کیا گیا۔ وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینیٹر اعظم سواتی کے بیٹے کی جانب سے تھانہ شہزاد ٹاؤن میں درج کروائے گئے مقدمے کے نتیجے میں گرفتار کیے گئے 12 سالہ بچے کو پولیس نے رہا کردیا۔