لاہور ( این این آئی) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و سابق وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی پر وکلاء اور عدالتی عملے میں نیاز تنازع کھڑا ہو گیا ، احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن کے اسسٹنٹ پرائیویٹ سیکرٹری نے مبینہ تشدد پر مقدمے کے اندراج کے لئے درخواست دے دی جبکہ صدر لاہور بار ایسوسی ایشن ملک ارشد نے واضح کیا ہے کہ اگر وکلاء کو آئندہ کمرہ عدالت میں جانے سے روکا گیا تو احتجاج کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن کے اسسٹنٹ پرائیویٹ سیکرٹری کی طرف سے اندراج مقدمہ کے لئے دی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ زبردستی ریکارڈ روم میں آنے والے وکلاء کو کمرہ خالی کرنے کو کہا تو انہوں نے تشدد کا نشانہ بنایا، وکلاء نے تھپڑ مارے اور نازیبا الفاظ استعمال کئے۔ اسسٹنٹ پرائیویٹ سیکرٹری احتساب عدالت کے مطابق ریکارڈ روم میں اہم نوعیت کا ریکارڈ موجود تھا، تشدد کرنے والے وکلا کو گرفتار کر کے قانون کے مطابق کاروائی کی جائے۔دوسری جانب صدر لاہور بار ایسوسی ایشن ملک ارشد نے وکلاء کو احتساب عدالت میں داخل نہ ہونے پر نوٹس لے لیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی پیشی پر وکلاء اور سائلین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، شہباز شریف کی پیشی پر سیشن کورٹ اور جوڈیشل کمپلیکس میں کرفیو نافذ دیا جاتا ہے ،شہباز شریف کی پیشی سیشن کورٹ اور جوڈیشل کمپلیکس کے راستہ بند کرنا ناقابلِ برداشت ہے۔انہوں نے کہا کہ آئندہ شہباز شریف کی پیشی پر وکلا کو روکا گیا تو ردعمل اچھا نہیں ہو گا، اگر وکلا ء کو آئندہ کمرہ عدالت میں جانے سے روکا گیا تو وکلا احتجاج کریں گے۔ احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن کے اسسٹنٹ پرائیویٹ سیکرٹری نے مبینہ تشدد پر مقدمے کے اندراج کے لئے درخواست دے دی جبکہ صدر لاہور بار ایسوسی ایشن ملک ارشد نے واضح کیا ہے کہ اگر وکلاء کو آئندہ کمرہ عدالت میں جانے سے روکا گیا تو احتجاج کریں گے۔