اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی ارشاد بھٹی اپنے آج کے کالم میں لکھتے ہیں کہ ’نیا پاکستان‘ ہاؤسنگ اسکیم بعد میں، پہلے وزیر اعظم کے ریاض سرمایہ کاری کانفرنس خطاب پر تنقید کرنے والے ذرا یہ سن لیں، نواز شریف کا دورِ حکومت، اسلام آباد میں سرمایہ کاری کانفرنس، درجنوں ممالک کے اعلیٰ عہدیدار، تاجر، نامور کمپنیوں، کاروباری اداروں کے سربراہ شریک،
جب وزیراعظم اپنی تقریر سے پاکستان کو سرمایہ کاری کیلئے جنت ثابت کر چکے، جب وزیرداخلہ سرمایہ کاروں کیلئے پاکستان کو امن کا گہوارہ بنا چکے، جب وزیر تجارت غیرملکی سرمایہ کاروں کو ایک پُرکشش پیکیج دے چکے اور جب سوال و جواب کا سیشن شروع ہوا تو ایک جاپانی کمپنی کا سربراہ کھڑا ہوا ’’میں چند سوال پوچھنا چاہتا ہوں‘‘ کہا گیا پوچھئے، جاپانی بولا ’’کتنے پاکستانی بیرون ملک اور کتنوں کا کاروبار پاکستان میں‘‘ جواب دیا گیا لاکھ کے قریب پاکستانی باہر اور ان کا پاکستان میں نہ ہونے کے برابر کاروبار، جاپانی نے دوسرا سوال کیا ’’پاکستانی بزنس مینوں کی کتنی سرمایہ کاری پاکستان میں، کتنی باہر‘‘ بتایا گیا، آدھی سے زیادہ باہر، جاپانی نے تیسرا سوال کیا ’’کیا پاکستان کے سیاستدانوں، بیوروکریٹوں اور کاروباریوں نے باہر جائیدادیں بنا رکھیں‘‘ جواب دیا گیا ’’جی بالکل‘‘ جاپانی نے آخری سوال کیا ’’کیا اس ملک کے سیاستدانوں کے بیرون ملک کاروبار ہیں‘‘ بتایا گیا ’’ہاں ہیں‘‘ یہ سن کر جاپانی بولا ’’جب آپ اپنے ملک میں جائیدادیں نہیں رکھتے، جب آپ کی سرمایہ کاری باہر اور جب آپ کو اپنے ملک پر بھروسہ نہیں تو پھر غیر ملکی اپنا پیسہ یہاں کیوں لگائیں گے، جس دن آپ کا اپنا سب کچھ پاکستان میں ہوگا، غیرملکی سرمایہ کار خودبخود یہاں آجائیں گے‘‘ یہ کہہ کر جاپانی بیٹھا اور اس کے بیٹھنے سے پہلے سرمایہ کاری کانفرنس بھی بیٹھ گئی۔