اسلام آباد(آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا، جسٹس محسن اختر کیانی نے حکم نامہ تحریر کیا، درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی 1993ء میں فوج سے ریٹائر ہوئے، ان کے خلاف اب کوئی انکوائری زیر التوا نہیں اور نہ ہی ان کا فوج سے کوئی تعلق ہے، غیر قانونی طور پر نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا، درخواست گزار ہرات سیکیورٹی ٹائیلاگ میں
ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نام شامل ہونے کی وجہ سے شرکت نہیں کر سکے، وزارت داخلہ کی رپورٹ جمع کروانے کی استدعا عدالت نے منظور کر لی، وزارت دفاع نے اپنے جواب میں عدالت کو بتایا درخواست گزار کے خلاف انکوائری زیر التوا ہے، درخواست گزار کے خلاف آفیشل سیکریٹ ایکٹ1923 کے تحت انکوائری جاری ہے، وزارت دفاع نے جامع رپورٹ جمع کروانے کی استدعا کی، عدالت نے وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کی مزید مہلت دینے کی استدعا منظور کر لی، عدالت نے سیکرٹری دفاع اور داخلہ کو پیراوائزکمنٹس جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت 3دسمبر تک کیلئے ملتوی کر دی، واضح رہے سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلجنس (آئی ایس آئی) نے اپنا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کے معاملے پر عدالت عالیہ اسلام آباد سے رجوع کیا اور عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ اسد دورانی اپنے اہل خانہ کو ملنے کیلئے بیرون ملک جانا چاہتے ہیں، اسد دورانی کے خلاف متنازعہ کتاب کے معاملے پر جنرل ہیڈکواٹر میں انکوائری زیر التوا ہے جس کی وجہ سے وزارت دفاع کی درخواست پر وزارت داخلہ ای سی ایل سیکشن نے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا۔