اسلام آباد (آن لائن) آئینی و قانونی ماہرین نے وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ این آر او تو دور کی بات اب تک لیئے جانے والے تمام تر قرضوں کا بھی حساب کرپٹ افراد سے لیا جانا چاہیے‘ ملک کا بچہ بچہ مقروض ہوچکا اور کرپٹ مافیا اربوں روپے کی کرپشن کرکے باہر اپنی جائیدادیں خرید رہا ہے۔ وزیراعظم کی تقریر ہر غریب فرد کے دل کی آواز ہے۔
ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز مایہ ناز آئینی ماہر ایڈووکیٹ اظہر صدیق اور ایڈووکیٹ اشرف گجر نے کیا۔ ایڈووکیٹ اظہر صدیق کا کہنا تھا کہ موجودہ وزیراعظم نے اپنے حلف کی عین پاسداری کی ہے کرپٹ لوگوں کو کٹہرے میں کھڑا کرکے پائی پائی کا حساب لینا چاہیے۔ اور احتسابی عمل کو مزید طاقتور بنانے کیلئے اس ادارے میں سہولیات دینا چاہیں۔ وزیراعظم نے کرپٹ لوگوں کو بے نقاب کرکے آئین کے آرٹیکل چار او رپانچ پر عملدرآمد کیلئے پہلا قدم اٹھایا ہے۔ ہماری تو خواہش ہے کہ یہ سیاسی جماعتیں اقتدار سے قبل جو نعرے لگا کر آتی ہیں اس آئین میں بھی ترمیم کی جائے تاکہ آرٹیکل 62(1)F کی تحت نااہل کیا جائے۔ دوسری جانب معروف آئینی ماہر ایڈووکیٹ اشرف گجر کا کہنا ہے کہ قیام پاکستان سے لے کر اب تک ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جارہا تھا اور جرائم پیشہ افراد ہمیشہ این آر او کے ذریعے بچ نکلنے میں کامیاب ہوجاتے تھے۔ وزیراعظم عمران خان کی گفتگو نہ صرف خوش آئند ہے بلکہ میں یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان کا ہر غریب فرد کے دل کی آواز ہے۔ اس ہر پیدا ہونے والا بچہ ایک لاکھ بیس ہزار کا مقروض پیدا ہورہا ہے۔ قرضوں کے بوجھ تلے پلا انسان کبھی بھی اپنا آپ کو سنبھال نہیں پاتا۔