’’داسو ڈیم بننے سے پہلے ہی بڑی مشکل کھڑی‘‘ مقامی لوگوں نے ایسا کام شروع کردیا جو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا،راتوں رات لکھ پتی بننے کیلئے کیا کچھ ہونے لگا؟

24  اکتوبر‬‮  2018

اسلام آباد ( آن لائن )خیبرپختونخوا کے ضلع کوہستان میں داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کیلئے جگہ کا حصول حکومت کیلئے ایک مشکل عمل بن گیا۔ حکومت سے بڑی رقم بٹورنے کیلئے مقامی لوگوں نے داسو کے علاقے میں سرمایہ کاری شروع کردی، جیسا کہ دیامر بھاشا ڈیم کی جگہ پر لوگوں کی املاک موجود تھیں اور انہوں نے حکومت سے اپنی املاک چھوڑنے کے لیے بھاری معاوضہ وصول کیا تھا۔

لوگوں کی املاک کی وجہ سے واپڈا کے لیے داسو کے علاقے میں تعمیراتی کام کرنا مشکل ہوگیا، تاہم انہوں نے وفاقی حکومت سے اس کو فوری حاصل کرنے کیلئے درخواست کی ہے، کیونکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی لاگت میں بھی اضافہ ہوتا جائے گا۔اس وقت واپڈا کو سگلو، کاس اور شیخ آباد کے علاقے میں فوری طور پر 500 ایکڑ زمین درکار ہے جہاں تعمیراتی کام کا آغاز کیا جائے گا، لیکن ان علاقوں میں جیسے ہی زمین حاصل کرنے کے لیے لوگوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو وہ مارو یا مر جاؤ کی صورتحال پیدا کردیتے ہیں۔اس صورتحال کو بد سے بدتر بنانے میں ایک اور عنصر یہ بھی شامل ہے کہ جن لوگوں کو دیامر بھاشا ڈیم کے لیے اپنی جگہ دینے کے لیے حکومت سے معاوضہ حاصل کیا تھا اب داسو ڈیم میں بھی حکومت سے معاوضہ لینے کے لیے داسو کے علاقے میں بھی ان لوگوں نے سرمایہ کاری شروع کردی۔سرکاری ذرائع نے میڈیاکو بتایا کہ لوگوں نے سگلو، کاس اور شیخ آباد کے علاقے میں عمارتیں اور دیگر انفرا انسٹرکچر بنانا شروع کردیا، تاکہ حکومت سے داسو ڈیم کے سلسلے میں بھاری معاوضہ وصول کیا جائے۔واپڈا حکام کے مطابق حالیہ ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران خان کے سامنے یہ معاملہ اٹھایا گیا تھا اور درخواست کی گئی تھی کہ زمین حاصل کرنے کو یقینی بنایا جائے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ لوگ حکومت سے ان کی زمین اور اس کے معاوضے کی قیمت کو تبدیل کرنے کے لیے مطالبے کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے واپڈا حکام کو یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ اس معاملے کو بہت جلد حل کر لیں گے۔ذرائع کے مطابق واپڈا کو پورے منصوبے کے لیے 9 ہزار 8 سو 75 ایکڑ کی ضرورت ہے، جس میں ابتدائی طور پر 2 ہزار ایکڑکی ضرورت ہے جہاں سول ورک اور کالونی کی تعمیرات شروع کی جائیں گی، جبکہ اس کے بعد 7 ہزار 8 سو 88 ایکڑ کی ضرورت ہوگی جہاں ریزروائر اور دیگر تعمیرات کی جائیں گی۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…