بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

’’داسو ڈیم بننے سے پہلے ہی بڑی مشکل کھڑی‘‘ مقامی لوگوں نے ایسا کام شروع کردیا جو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا،راتوں رات لکھ پتی بننے کیلئے کیا کچھ ہونے لگا؟

datetime 24  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد ( آن لائن )خیبرپختونخوا کے ضلع کوہستان میں داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کیلئے جگہ کا حصول حکومت کیلئے ایک مشکل عمل بن گیا۔ حکومت سے بڑی رقم بٹورنے کیلئے مقامی لوگوں نے داسو کے علاقے میں سرمایہ کاری شروع کردی، جیسا کہ دیامر بھاشا ڈیم کی جگہ پر لوگوں کی املاک موجود تھیں اور انہوں نے حکومت سے اپنی املاک چھوڑنے کے لیے بھاری معاوضہ وصول کیا تھا۔

لوگوں کی املاک کی وجہ سے واپڈا کے لیے داسو کے علاقے میں تعمیراتی کام کرنا مشکل ہوگیا، تاہم انہوں نے وفاقی حکومت سے اس کو فوری حاصل کرنے کیلئے درخواست کی ہے، کیونکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی لاگت میں بھی اضافہ ہوتا جائے گا۔اس وقت واپڈا کو سگلو، کاس اور شیخ آباد کے علاقے میں فوری طور پر 500 ایکڑ زمین درکار ہے جہاں تعمیراتی کام کا آغاز کیا جائے گا، لیکن ان علاقوں میں جیسے ہی زمین حاصل کرنے کے لیے لوگوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو وہ مارو یا مر جاؤ کی صورتحال پیدا کردیتے ہیں۔اس صورتحال کو بد سے بدتر بنانے میں ایک اور عنصر یہ بھی شامل ہے کہ جن لوگوں کو دیامر بھاشا ڈیم کے لیے اپنی جگہ دینے کے لیے حکومت سے معاوضہ حاصل کیا تھا اب داسو ڈیم میں بھی حکومت سے معاوضہ لینے کے لیے داسو کے علاقے میں بھی ان لوگوں نے سرمایہ کاری شروع کردی۔سرکاری ذرائع نے میڈیاکو بتایا کہ لوگوں نے سگلو، کاس اور شیخ آباد کے علاقے میں عمارتیں اور دیگر انفرا انسٹرکچر بنانا شروع کردیا، تاکہ حکومت سے داسو ڈیم کے سلسلے میں بھاری معاوضہ وصول کیا جائے۔واپڈا حکام کے مطابق حالیہ ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران خان کے سامنے یہ معاملہ اٹھایا گیا تھا اور درخواست کی گئی تھی کہ زمین حاصل کرنے کو یقینی بنایا جائے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ لوگ حکومت سے ان کی زمین اور اس کے معاوضے کی قیمت کو تبدیل کرنے کے لیے مطالبے کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے واپڈا حکام کو یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ اس معاملے کو بہت جلد حل کر لیں گے۔ذرائع کے مطابق واپڈا کو پورے منصوبے کے لیے 9 ہزار 8 سو 75 ایکڑ کی ضرورت ہے، جس میں ابتدائی طور پر 2 ہزار ایکڑکی ضرورت ہے جہاں سول ورک اور کالونی کی تعمیرات شروع کی جائیں گی، جبکہ اس کے بعد 7 ہزار 8 سو 88 ایکڑ کی ضرورت ہوگی جہاں ریزروائر اور دیگر تعمیرات کی جائیں گی۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…