اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی، تجزیہ کار سلیم صافی اپنے کالم میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ ایک اور معاملہ جومجھے سمجھ نہیں آرہا وہ آشیانہ اسکیم میں میاں شہباز شریف کی گرفتاری اور کامران کیانی سے ان کے تعلق کا ہے ۔ نیب حکام سے میری اس معاملے پر تفصیلی بات ہوئی ہے اور ان کے موقف کا خلاصہ یہ ہے کہ کامران کیانی جو سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی
کے بھائی ہیں، کو نوازنے کے لئے شہبازشریف نے لطیف اینڈ سنز کا ٹھیکہ منسوخ کروایا ۔ نیب حکام کے پاس واحد لنک یہ ہے کہ 2013ء میں کامران کیانی کے اکائونٹ سے پانچ کروڑ روپے فواد حسن فواد کے اکائونٹ میں ٹرانسفر ہوئے ۔ اب پوزیشن یہ ہے کہ کامران کیانی ، فواد حسن فواد اور ان کے بھائی کے ساتھ پنڈی کے پلازے میں پارٹنر بنے ہوئے تھے ۔ اگر رشوت کی رقم دینی تھی تو پھر انہوں نے بینک میں باقاعدہ چیک کے ذریعے کیوں جمع کرائی ۔ اس کا امکان ہے کہ کاروباری پارٹنر اور تعلق دار ہونے کے ناطے فواد حسن فواد نے کامران کیانی کو نوازا ہو لیکن پھر بھی شہبازشریف کا کامران کیانی کو نوازنے کا ثبوت کہاں سے ملتا ہے ۔ کامران کیانی کے لنک روڈ کے ٹھیکے کی شہبازشریف کی طرف سے منسوخی کے معاملے کا میں اس لحاظ سے ذاتی گواہ ہوں کہ یہ واقعہ بعینہ اسی طرح میں نے اس وقت جنرل کیانی کی زبان سے بھی سنا تھا جس طرح شہباز شریف نے پارلیمنٹ میں بیان کیا اور یہ اس وقت کی بات ہے کہ جب جنرل کیانی آرمی چیف تھے اور کامران کیانی کے خلاف کوئی کیس نہیں بنا تھا۔ پھر اس کے ایک گواہ چوہدری نثار علی خان بھی ہیں ۔ پھر یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ کامران کیانی کے لنک روڈ کا ٹھیکہ ( واضح رہے کہ پورے لنک روڈ کا ٹھیکہ نہیں بلکہ ایک حصہ کا مران کیانی کو چوہدری پرویز الٰہی کے دور میں دیا گیا تھا) شہباز شریف نے
کینسل کرواکر ناراض کیا تھا۔ اب اگر انہوں نے کامران کیانی کوآشیانہ میں نوازنا تھا تو یہاں کیوں ناراض کیا؟۔ پھر یہ کہ آشیانہ اسکیم میں لطیف اینڈ سنز کے ٹھیکے پر اعتراض کامران کیانی (جو دوسرے نمبر کے بڈر تھے ) نے نہیں بلکہ ان کے اپنے پارٹنر سبحان جو بعدمیں ان سے ناراض ہوگئے تھے ، نے کیا تھااورانہوں نے ہی ریکارڈنگ اور دیگر شواہد متعلقہ اداروں کو دیئے تھے ۔
پھر انکوائری رپورٹ میں بدعنوانی ثابت ہونے کے بعد لطیف اینڈ سنز کا ٹھیکہ منسوخ کرکے شہبازشریف نے کامران کیانی کو نہیں بلکہ کاسا کو دے دیا۔ اب نہ تو لطیف اینڈ سنز پر اعتراض کامران کیانی نے کیا، نہ منسوخی کے بعد ٹھیکہ کامران کیانی کو ملا لیکن الزام یہ ہے کہ انہیں نوازنے کے لئے شہبازشریف نے لطیف اینڈ سنز کا ٹھیکہ منسوخ کیا ۔ پھر شہباز شریف اور کامران کیانی کا
تعلق یہاں سے نکالا جارہا ہے کہ 2013میں فواد حسن فواد کے اکائونٹ میں کامران کیانی کے اکائونٹ سے پانچ کروڑ روپے ٹرانسفر ہوئے حالانکہ ریکارڈ بتارہا ہے کہ وہ پنڈی پلازہ میں کاروباری پارٹنر تھے ۔ اگر ہم مان لیں کہ وہ پانچ کروڑ روپے رشوت کے تھے تو پھر سوال یہ ہے کہ اس رشوت کے جواب میں کامران کیانی کو ملا کیا ہے ۔ اب مجھے تو یہ بات سمجھ نہیں آرہی لیکن پھر بھی یہ دعویٰ ہے کہ صاف اور شفاف احتساب ہورہا ہے۔ٍ