کراچی(آئی این پی)منی لانڈرنگ کیس میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) رہنماؤں کے کھاتے بھی کھل گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کیس میں ایم کیو ایم کے چار رہنماؤں کے بیانات ریکارڈ کر لیے ہیں۔ بابر غوری، روف صدیقی، نسرین جلیل اور وسیم اختر سمیت پچاس افراد نے اربوں روپے لندن بھجوائے جبکہ سہیل منصور اور ارشد وہرا کے اکاونٹس سے بڑی ٹرانزیکشنز کا انکشاف ہوا ہے۔ایف اائی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر 14 سال میں 700 ٹرانزیکشنز کی گئیں
جن میں سے 500 کے قریب ٹرانزیکشنز بے نامی یا فرضی ناموں سے کی گئیں۔ اس کے علاوہ لندن رقم بھجوانے والے 200 افراد کے مکمل کوائف بھی مل چکے ہیں۔ دریں اثناء انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اشتعال انگیز تقریر کے 21 مقدمات میں ایم کیو ایم رہنماؤں پر فرد جرم عائد کردی۔منگل کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں اشتعال انگیز تقریر کے 26مقدمات کی سماعت کے موقع پر21 مقدمات میں فارق ستار، خواجہ اظہار، رؤف صدیقی، قمر منصور اور ریحان ہاشمی سمیت ایم کیو ایم کے رہنماؤں پر فرد جرم عائد کی گئی جب کہ عامر خان پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی اور ان کی ضمانت میں توثیق کردی گئی۔دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ جولائی 2015 میں اشتعال انگیز تقریر میں سہولت کاری کا الزام ہے، کیا آپ کو جرم قبول ہے جس پر فاروق ستار اور مئیر کراچی سمیت دیگر نے یک زبان ہوکر اپنے جرم سے انکار کردیا جس پر عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہان کو طلب کرلیا۔وکیل صفائی نے موقف اختیار کیا کہ ایف آئی آر،گواہوں کے بیانات اور عدالتی ریکارڈ میں الگ الگ موقف ہے۔ عدالت کا آئندہ سماعت پر وکیل صفائی کو دلائل مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 5 نومبر تک ملتوی کردی جب کہ ائندہ سماعت پر مزید 4 مقدمات میں فرد جرم عائد کی جائے گی۔