کراچی (این این آئی)کاٹن پراڈکٹس کی برآمدات میں بتدریج اضافے کے باعث ٹیکسٹائل ملز مالکان کی جانب سے بھارت سے بڑے پیمانے پر روئی کی درآمدات شروع،پچھلے دو ہفتوں کے دوران بھارت سے ریکارڈ 12لاکھ سے زائد بیلز کے درآمدی معاہدوں کو حتمی شکل دے دی گئی جبکہ واہگہ بارڈر لاہور سے روئی درآمدات کی متوقع اجازت کے بعد بھارت سے روئی درآمدات میں اضافے کا امکان۔چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے اور
پنجاب کی ٹیکسٹائل ملز کے لئے سوئی گیس کے نرخوں میں45فیصد کمی کے بعد پاکستان سے پچھلے کچھ عرصے کے دوران مختلف کاٹن پراڈکٹس کی برآمدات میں کافی اضافہ دیکھا جا رہا تھا جس سے توقع ہے رواں سال پاکستانی ٹیکسٹائل ملز مالکان کو اپنی ضروریات کے لئے کم از کم ایک کروڑ پچاس لاکھ بیلز کی ضرورت ہو گی جبکہ رواں سال پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار ایک کروڑ دس لاکھ بیلز کے لگ بھگ متوقع ہے جس کے باعث ٹیکسٹائل ملز مالکان نے بھارت سے فوری طور پر روئی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اطلاعات سے مطابق اب تک بارہ لاکھ سے زائد بیلز کی درآمدی معاہدے طے پا چکے ہیں جنکی ڈلیوری نومبر کے دوسرے ہفتے میں کراچی سے شروع ہو جائے گی۔انہوں نے مزید بتایا کہ چین نے امریکہ سے جاری اقتصادی جنگ کے باعث بھارت کی بجائے غیر متوقع طور پر برازیل سے بڑے پیمانے پر روئی کے درآمدی سودے شروع کر دیئے ہیں جس سے مستقبل قریب میں روئی کی بین الاقوامی منڈیوں میں تیزی کا رجحان سامنے آ سکتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ پچھلے دو روز کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں غیر معمولی تیزی کا رجحان سامنے آیا ہے اور روئی کی قیمتیں300روپے فی من اضافے کے بعد9ہزار100روپے فی من تک پہنچ گئی ہیں اور ان میں ابھی مزید تیزی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔