اسلام آباد( آئی این پی ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم میں وزارت کے حکام نے دعوی کیا کہ گزشتہ پانچ سالوں سے گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیاقیمتوں میں اگر اضافہ نہ کیا جاتا تو سوئی کمپنیوں کو 156 ارب روپے کا نقصان ہوتاگزشتہ دو سال میں گیس کمپینیوں نے 0 4 ایم ایم بی ٹی یو کا نقصان برداشت کیا اوگرا نے ہنگری کی کمپنی ایم او ایل کی درخواست پر 2010 سے گیس کی قیمت میں اضافہ کر دیا جس سے سوئی گیس فیلڈ کا ریٹ بھی بڑھا دیا گیا ایم او ایل کو 35 ارب اور
پی پی ایل کو 25 ارب روپے ادا کرنا پڑے ایم ڈی سوئی نادرن۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاوس میں منعقدہوا۔ اجلاس میں سینیٹرقرآۃالعین مری ، میر کبیر احمد شاہی ، لیفٹینیٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی، سلیم ضیا ، ڈاکٹر ضہانزیب جمالدینی ، سردار یعقوب خان ناصر، کے علاوہ وزارت پیٹرولیم کے اعلی حکام نے شرکت کی ۔ کمیٹی اجلاس میں سینیٹر بہرہ مند تنگی اور ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے شکایت عائد کی کہ کوئٹہ اور چارسدہ میں گیس کا پریشر بہت کم ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو تکلیف کا سامنا ہے۔ جس پر ایم ڈی سوئی نادرن امجد لطیف نے بتایا کہ سردیوں میں گیس پریشر کے مسائل ہوتے ہیں انکو حل کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں ۔ سینیٹر عتیق شیخ نے کہاکہ پنڈی میں ایک صارف کو ایک ماہ میں چار بل بھجوائے گئے ،جس پر ایم ڈی نے کہاکہ گھریلو اور کمرشل صارفین کو ایک ماہ میں ایک ہی بل مل سکتا ہے ،صنعتی صارفین کو آر ایل این جی کا بل ہفتہ وار ملتا ہے صارفین کی منشا ہو تو وہ آر ایل این جی استعمال کر سکتا ہے ایل این جی کی ادائیگی سوئی نادرن اور پی ایس او بھی قطر کو ہفتہ وار بنیادوں پر کرتے ہیں۔عتیق شیخ کا کہناتھا کہ
میرے پاس کمرشل کنیکشن ہیں مجھ پر ایل این جی کا ٹیرف لگایا جا رہا ہے میرے ہوٹل میں تندور کا کمرشل کنیکشن پچھلے چالیس سال سے ہے گیس کا عملہ ہوٹل کے تندور کا بل اپنی مرضی سے لیتے ہیں کبھی 50 ہزار روپے ہفتہ اور کبھی دو لاکھ روپے ہفتہ مانگ لیتے ہیں ہمارے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں کیا گیا، جس پر ایم ڈی سوئی کا کہنا تھا کہ ایل این جی سپلائی کا صارفین سے باقاعدہ معاہدہ کرتے ہیں سوئی نادرن کو اس طرح کی بلنگ کرنے کی اجازت ای سی سی نے دی ہمارا پی ایس او کے ساتھ
معاہدہ ہے جس کا قطر گیس سے معاہدہ ہے، چئیرمین کمیٹی نے کہاکہ گیس معاہدہ میں ہفتہ وار ادائیگی اور ای سی سی کی منظوری کی دستاویزات آئندہ اجلاس میں پیش کیں جائیں۔کمیٹی اجلاس میں گیس کی قیمتوں میں آضافے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ سوئی حکام نے کیمیٹی کو بتایا کہ اکنامک کوآر ڈینیشن کمیٹی نے کہا کہ غریب افراد کو بچایا جائے پہلی تین سلیبز میں 85 فیصد صارفین آ جاتے ہیں عام آدمی کے بل میں ماہانہ اضافہ معمولی ہو گا سوئی کمپنیاں تین سال پہلے نقصان میں نہیں تھیں
گزشتہ دو سال 40 ایم ایم بی ٹی یو کا نقصان برداشت کیاجس پر چئیرمین کمیٹی نے کہاکہ کمپنیوں کے نقصانات کی وجوہات بتائی جائیں گی،س ویل ہیڈ کی قیمت بڑھی یا ڈالر کی قیمت میں اضافہ کا اثر پڑا جس سوئی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ حکام نے دعوی کیا کہ گزشتہ پانچ سالوں سے گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیاقیمتوں میں اگر اضافہ نہ کیا جاتا تو سوئی کمپنیوں کو 156 ارب روپے کا نقصان ہوتاگزشتہ دو سال میں گیس کمپینیوں نے 40 ایم ایم بی ٹی یو کا نقصان برداشت کیا اوگرا نے
ہنگری کی کمپنی ایم او ایل کی درخواست پر 2010 سے گیس کی قیمت میں اضافہ کر دیا جس سے سوئی گیس فیلڈ کا ریٹ بھی بڑھا دیا گیا ایم او ایل کو 35 ارب اور پی پی ایل کو 25 ارب روپے ادا کرنا پڑے سوئی گیس کی قیمت بڑھی کیوں کہ یہ پٹرول کی عالمی مارکیٹ سے لنک ہے ا اس وجہ اس حکومت کو درخواست کی کہ گیس کے شعبے میں گردشی قرض کو روکا جائے ایم ڈی سوئی نادرن حکومت نے جرات مندانہ فیصلہ کیا ، سینیٹر میر کبیر احمد شاہی نے کہاکہ بلوچستان میں سردی زیادہ ہوتی ہے وہاں سبسڈی دی جائے۔