اسلام آباد(آ ئی این پی) وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ داسو منصوبہ تاخیر کا شکار ہو چکا ہے،منصوبے پرپچھلی حکومت نے جھوٹ بولا،داسو منصوبے پر30 کروڑ روپے یومیہ کا نقصان ہو رہا ہے،عالمی بینک نے تاخیر کے باعث قرض روکنے کا اشارہ دیا ہے، داسو منصوبے سے12روپے فی یونٹ والی بجلی 5 روپے میں ملنا تھی، 2022تک داسو پن بجلی کا\
منصوبہ مکمل کرنے کی کوشش کریں گے،صوبوں میں پانی تقسیم کے آلات بند کیوں ہیں، ٹیلی میٹری سسٹم کہاں ہیں،میں نے سندھ کو چور نہیں کہا، میں نے کہا کہ سندھ میں پانی چوری ہوتا ہے،بھارت کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کا مسئلہ حل کرنے کیلئے جارحانہ پالیسی اپنائیں گے۔وہ پیر کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ داسو منصوبے پر پچھلی حکومت نے جھوٹ بولا،داسو منصوبے پر 30 کروڑ روپے یومیہ کا نقصان ہو رہا ہے،عالمی بینک نے تاخیر کے باعث قرض روکنے کا اشارہ دیا ہے، داسو منصوبے سے 12روپے فی یونٹ والی بجلی 5 روپے میں ملنا تھی۔گزشتہ حکومت نے آبی وسائل پر توجہ نہیں دی۔ فیصل واوڈا نے کہاکہ پہلا وزیر ہوں جس نے ورلڈ بینک جاکر بات کی۔ ورلڈ بینک سے میٹنگ کئی ماہ سے تاخیر کا شکار تھی۔ ورلڈ بینک سے اسٹینڈنگ کمیٹی کی میٹنگ طے ہے۔انہوں نے کہا کہ 2022 تک منصوبہ مکمل کرنے کی کوشش کریں گے۔آبی ذخائر نہ بننے اور معاشی تباہی کی ذمہ داری سب کو اٹھانا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ داسو منصوبہ تاخیر کا شکار ہوچکا ہے۔داسو منصوبے پر پچھلی حکومت نے جھوٹ بولا۔ داسو منصوبے پر 30 کروڑ روپے یومیہ کا نقصان ہو رہا ہے۔ داسو منصوبے پرعالمی بینک کے تحفظات آچکے ہیں۔ عالمی بینک نے تاخیر کے باعث قرض
روکنے کا اشارہ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ داسو منصوبے سے 12روپے فی یونٹ والی بجلی 5روپے میں ملنا تھی۔ اس منصوبے سے47موگا واٹ بجلی پودا ہوگء۔دوسری جانب وفاقی وزیرفیصل واوڈا نے مزید کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے پیچھے لگا ہواہوں،لوگ مجھ سے کہتے ہیں کہ پانی دو،ایم این اے کا کام تو قانون سازی کرناہے،پانی دینا صوبے کا کام ہے انہوں نے کہاکہ اٹھارویں ترمیم پربات کروں
تو یہ چھت سے لگ جاتے تھے،پہلے یہ ملک کھاتے تھے اب صوبہ کھارہے ہیں،اٹھارویں ترمیم کی شقوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے،آج تک جو میرے دماغ میں آیاہوا ہے وہ ہوا ہے،اٹھارویں ترمیم سے متعلق میرا ذاتی موقف ہے۔اٹھارویں ترمیم آسمان سے اتری کتاب نہیں یہ انسان نے بنائی۔ انہوں نے کہاکہ ہائیڈرینٹس توڑنا شروع کیے تو پیٹ میں مروڑ شروع ہوگیا،عوام کے لیے ہروہ کام کروں گا
جوان کی سہولت کے لیے ناگزیرہوگا۔نیب ان سب کو پکڑے گی جو چور ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم کے اندر خالد مقبول صدیقی ایک شریف ایماندار آدمی ہیں،انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے حکومت انکے ساتھ ہے،ایم کیو ایم سے الائنس کا مطلب یہ نہیں کہ چوری ہٹ دھرمی بدمعاشی برداشت کی جائے گی.چوری کے خلاف کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔فیصل واوڈا نے کہا کہ گدھوں
کو اگر کرسیوں پر بٹھائیں گے تو وہ گدھوں والا کام کرے گا۔کراچی اور باقی سندھ کو محروم نہیں ہونے دوں گا۔سندھ کے کچھ وڈیروں کو صرف ان کی اپنی ہریالی نہیں کرنے دونگا۔میں ڈرنے والا نہیں، کراچی کو پانی کی قلت سے مار دیا گیا۔صوبوں میں پانی تقسیم کے آلات بند کیوں ہیں، ٹیلی میٹری سسٹم کہاں ہیں۔میں نے سندھ کو چور نہیں کہا، میں نے کہا کہ سندھ میں پانی چوری ہوتا ہے۔پانی چوری کی روک تھام کیلیے مجھے کوئی قانون نہیں روک سکتا۔سندھ میں داروٹ ڈیم کا مسئلہ حل کریں گے۔بھارت سے اپنا حق حاصل کریں گے۔بھارت کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کا مسئلہ حل کریں گے۔اگر میں کچھ غلط کررہا ہوں تو قانون مجھے کئی گنا زیادہ سزا دے۔