اسلام آباد (نیوز ڈیسک)وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ وصولیوں کا عمل بہتر ہونے تک بجلی کی قیمت نہیں بڑھانے دوں گا،نیپرا کی سفارش من و عن تسلیم نہیں کریں گے، بجلی کی قیمتوں میں زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی کوشش کریں گے،(کل)اقتصادی رابطہ کمیٹی کا خصوصی اجلاس بلایا ہے جس میں واجبات کی وصولیوں کا معاملہ زیرغورآئے گا۔پیر کو وزیرخزانہ اسد عمر کی
زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ کمیٹی نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی سمری پھر موخر کر دی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا کہ بجلی کے واجبات کی وصولی کا عمل بہتر بنانے کی ضرورت ہے، وصولیوں کا عمل بہتر ہونے تک بجلی کی قیمت نہیں بڑھانے دوں گا، (کل)بدھ کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کا خصوصی اجلاس بلایا ہے، خصوصی اجلاس میں بجلی واجبات کی وصولیوں کا معاملہ زیر غور آئے گا، ایک ماہ سے وصولیوں کا عمل بہتر بنانے کا کہہ رہے ہیں، نتائج نہیں مل رہے، بجلی کی قیمت میں 3روپے 82پیسے فی یونٹ اضافے کی سفارش کی گئی ہے، نیپرا کی سفارش من و عن تسلیم نہیں کریں گے، بجلی کی قیمتوں میں زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی کوشش کریں گے،وزیر خزانہ نے کہا کہ ایک ماہ سے وصولیاں بہتر بنانے کا کہہ رہے ہیں، نتائج نہیں مل رہے،اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف کے جائزہ مشن سے مذاکرات بھی زیر غور آئے جبکہ بلوچستان کے لیے زرعی ٹیوب ویلز پر سبسڈی دینے پر بھی غور کیا گیا،وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ غریب صارفین پر کم از کم بوجھ ڈالا گیا ہے، امیر طبقے کے لیے گیس قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے،پچھلے اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گیس قیمتوں کے سلیب میں بھی اضافہ کیا تھا جبکہ ایل پی جی کی
درآمد پر ٹیکس کم کر کے 10 فیصد کر دیا گیا تھا جس کے بعد درآمدات سے ایل پی جی کی قیمت میں کمی ہونے کا امکان تھا۔ اس سے قبل اقتصادی رابطہ کمیٹی 4 بار بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ مئو خر کر چکی ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام میں جانے سے پہلے بجلی قیمتوں میں اضافہ ناگزیز ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاور ڈویژن نے ماہانہ 50 یونٹ تک استعمال والے صارفین کو استثنی کی سفارش بھی کی ہے۔ بجلی کی قیمت میں اضافے سے سالانہ 200 ارب اضافی حاصل ہوسکتے ہیں۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ہونے والی اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس میں گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔(اح)