اسلام آباد( آن لائن)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ اسحاق ڈارنعرے تکبیر لگا کر ملک واپس آئیں اور ‘کیسز کا سامنا کریں ‘چوہدری نثار کی پارٹی میں واپسی پر کوئی حرج نہیں ہے ‘بیگم کلثوم نواز کی وفات نواز شریف اور مریم کیساتھ زیادتی کیوجہ سے ہوئی‘عوام نے عام انتخابات میں ہونے والی مسلم لیگ (ن) کیساتھ دھاندلی کا فیصلہ ضمنی انتخابات میں دیدیا ‘
فواد چوہدری ایک جھوٹا انسان ہے جو استفیٰ دینے کے معاملے سے پیچھے ہٹ گیا ہے ‘ نوازشریف ‘مریم الیکشن سے پہلے والے روپ میں جلد واپس آئیں گے۔گزشتہ روز نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنما سینیٹر مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈارنعرہ تکبیر لگاکر ملک واپس آئیں ،چاہے انہیں جیل میں ڈالا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ سیاست ٹھنڈے اور گرم کا نام ہے،انہوں نے اقتدار انجوائے کیا اور اب وہ وطن واپس آئیں اور عدالتوں میں کیسز کا سامنا کریں ،جب نواز شریف اور مریم نواز عدالتوں میں کیسز کا سامنا کر رہے ہیں تو انہیں بھی کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔مشاہد اللہ نے کہا کہ نوازشریف اورمریم نوازبیگم کلثوم نواز کے 40ویں کیوجہ سے سیاسی سرگرمیاں نہیں کر پا رہے تھے لیکن اب 40ویں کے بعد وہ دوبارہ سے اپنی پہلے کی طرح سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کریں گے،مشاہد اللہ نے کہا کہ جب شاہد خاقان عباسی لندن گئے تھے تو میں ان سے پتہ کیا تھا کہ بیگم کلثوم نواز کیسی ہیں تو انہوں بتایا کہ وہ اب بلکل ٹھیک ہیں اور انہوں نے گپ شپ بھی کی ہے لیکن میرے خیال میں جب بیگم کلثو م نواز کو نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کے ناکردہ گناہوں کی سزا کا پتہ چلا تو وہ صدمہ ان کے دل کو لگ گیا جس کیوجہ سے ان کی وفات ہوئی۔ایک سوال کے جواب میں مشاہد اللہ نے کہا کہ شہباز شریف نے چوہدری نثار کی عیادت کیلئے پھول بھجوائے ہیں اور ویسے بھی چوہدری نثار کسی دوسری پارٹی میں شامل نہیں ہوئے ہیں ٹھیک ہے وہ ایک راجپوت انسا ن ہیں اور ان کا ایک اپنا سٹائل ہے
لیکن اب معاملے کو منتقی انجام تک پہنچانا چاہیے اور اگر چودھری نثارکی پارٹی میں واپسی ہوجائے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔انہوں نے کہا کہپرویزالہٰی سپیکرپنجاب اسمبلی ہیں یا نیب پنجاب کے چیف ہیں کہ انہیں پتہ ہے کہ شہباز شریف کیساتھ نیب نے کوئی ایسی بات نہیں کی حالانکہ نیب کے حوالے سے بات پر نیب کوجواب دینا چاہیے تھا لیکن آج پرویز الہی تحریک انصاف پر ایسے وفادار ہو رہے ہیں جیسے وہ کسی زمانے میں سابق صدر پرویز مشرف پر دم بھر ا کرتے تھے،کہ مسلم لیگ (ق)مشرف کو وردی میں 10،10مرتبہ منتخب کروائے گی ۔
انہوں نے کہا کہ شہبازشریف نے ہمیشہ بھائی کا ساتھ دیا ہے اور عام انتخابا ت سے قبل انہوں نے ووٹ کو عزت دو کا نعرہ بھی لگایا ہے۔مشاہد اللہ نے کہا کہ مریم نوازاگرنوازشریف کی جانشین بنتی ہیں تو یہ وراثت یابادشاہت نہیں ہوگی کیونکہ مریم نواز دس مرتبہ اپنا قدرتی سیاسی ٹیلنٹ ثابت کر چکی ہیں۔رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ نوازشریف نے کبھی ڈیل کی نہ آئندہ کریں گے‘جلاوطنی سزائے موت سے بچنے کیلئے اختیار کی تھی لیکن آج سرجھکانے والے جو اقلیت میں تھے آج حکومت میں ہیں،اگر نواز شریف نے ڈیل کرنی ہوتی تو ایک سال پہلے کر لیتے جب وہ وزیراعظم تھے اور پھر ہم 2018کے انتخابات بھی باآسانی جیت جاتے ۔
ایک سوال کے جواب میں ان کاکہنا تھا کہ موجودہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری پارلیمنٹ میں آکر دھڑلے سے جھوٹ بولتا ہے جس کا تعلق میلوں تک سچائی کیساتھ نہیں ہوتا کیونکہ کسی بھی حکومت کی ساکھ کا ذمہ دار ان کا وزیر اطلاعات ہوتا ہے لیکن موجودہ حکومت کی کوئی ساکھ نہیں ہے،حالانکہ میں نے پیشکش کی تھی اگر فواد چوہدری کے الزامات سچ ثابت ہوں تو میں سینیٹر شپ سے مستفعی ہو جاوں گا اور اگر فواد چوہدری کے الزاما ت ثابت نہ ہوئے تو فواد چوہدری خاموشی سے گھر چلے جائیں لیکن وزیر اطلاعات اپنے موقف سے بھا گ گئے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور اور فیصل رضا عابدی نے لندن پلان کی حقیقت کو تسلیم کیا جس کے بعد یہ تہ ہو گیا کہ سچ میں لندن پلان ہو تھا ،
اس حوالے سے تحقیقات کیلئے ضرور ایک کمیشن بننا چاہیے۔ایک اور سوال کے جواب میں مشاہد اللہ نے کہا کہ ہمارے خلاف عالمی سازش کام کرگئی‘اس میں کون شامل تھاسامنے آ رہاہے‘میری وزارت سے استعفا لینے والوں میں اپنوں کو جلدی تھی۔انہوں نے کہا کہ کٹھ پتلی وزیراعظم عمران خان جانتے ہیں شفاف الیکشن کے تحت وہ کبھی وزیراعظم نہیں بن سکتے تھے‘انتخابات کوشفاف ثابت کردیں تو حکومت کو5سال ملنے چاہئیں‘دھاندلی ثابت ہوتو حکومت کوایک دن میں مستعفی ہوجانا چاہئے۔ایک اور سوال کے جواب میں سینیٹر مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کیخلاف نیب ریفرنس ہیں ان سب کو پکڑ کر جیل میں ڈالنا چاہیے لیکن شہباز شریف کیخلاف نیب ریفرنس نہیں بلکہ صرف انکوئر ی تھی لیکن ان کو پکڑ لیا گیاحالانکہ نیب ریفرنس حکومت کے وزیروں اور وزیراعلیٰ سمیت اردگرد کے بے شمار لوگوں پر ہیں لیکن ان کو حراست میں نہیں لیا جاتا ۔