کراچی،حلقہ این اے 247 اورحلقہ پی ایس 111پرضمنی انتخاب، غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج جاری، ایسا نتیجہ سامنے آگیا کہ کسی نے سوچا تک نہ ہوگا

21  اکتوبر‬‮  2018

کراچی(آن لائن)کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 247 اور صوبائی اسمبلی کے حلقے پی ایس 111پر ابتدائی نتائج میں تحریک انصاف کی برتری برقرار، ایم کیو ایم دوسرے نمبر پر ہے۔تفصیلات کے مطابق کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 247 اور صوبائی اسمبلی کے حلقے پی ایس 111 پر ضمنی انتخاب کیلئے پولنگ مکمل ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے۔

این اے 247 کراچی کے 240 میں سے 60 پولنگ اسٹیشنز کے غیرحتمی و غیرسرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے آفتاب حسین صدیقی 6902 ووٹ لے کر آگے جب کہ ایم کیو ایم کے صادق افتخار 4104 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔ پی ایس 111 کراچی سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس 111 کراچی کے 80 میں سے 8 پولنگ اسٹیشنز کے غیرحتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے شہزاد قریشی 1077 ووٹ لے کر آگے اور ایم کیو ایم کے جاوید مغل 197 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔اس سے قبل پولنگ کا عمل انتہائی پرامن انداز میں انجام پایا الیکشن کمیشن کے مطابق این اے 247 کے لیے 240 پولنگ اسٹیشنز اور پی ایس 111 کے لیے 80 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے تھے۔اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔پولنگ اسٹیشنز پر رینجرز اہلکاروں کو بھی تعینات کیا گیا تھا جبکہ پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات تھی۔پولنگ اپنے وقت پر شروع ہوئی بعض پولنگ اسٹیشنز پر پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم نے بے ضابتگیوں کی شکایت بھی کی تاہم مجموعی طور پر پولنگ انتہائی شفاف رہی اور کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔صدر میں لکی اسٹار کے پاس پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے کارکنان کے درمیان نعرے بازی بھی دیکھنے میں آئی تاہم رینجرز نے کارکنان کو منتشر کردیا۔پولنگ کے دوران صدرمملکت عارف علوی گورنر سندھ عمران اسماعیل سمیت حلقے میں رہائش پزیر اہم سیاسی شخصیات نے اپنے اپنے ووٹ کاسٹ کئے

الیکشن کمیشن کے اعداف و شمار کے مطابق۔این اے247 میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 46 ہزار 451 اور پی ایس 111 میں ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 78ہزار 965 ہے۔ تاہم ٹرن آؤٹ انتہائی کم رہا اور عام انتخابات کی نسبت عوام کا جوش و خروش دیکھنے میں نہیں آیا۔ این اے 247 پر تحریک انصاف کے آفتاب صدیقی، ایم کیو ایم کی طرف سے صادق افتخار، پیپلزپارٹی کی جانب سے قیصر نظامانی اور پاک سرزمین پارٹی کے ارشد وہرہ کے درمیان مقابلہ تھا

جبکہ پی ایس 111 پر تحریک انصاف کے شہزاد قریشی، پی ایس پی کے یاسرالدین، ایم کیو ایم پاکستان کے جہانزیب مغل، پیپلزپارٹی کے فیاض پیرزادہ اور آزاد امیدوار جبران ناصرمدمقابل تھے۔واضح رہے کہ این اے 247 پر عام انتخابات میں تحریک انصاف کی جانب سے موجودہ صدرمملکت عارف علوی کامیاب ہوئے تھے تاہم صدر منتخب ہونے کے بعد انہوں نے نشست چھوڑدی تھی جبکہ پی ایس 111کی سیٹ پر گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کامیابی حاصل کی تھی اور گورنر مقرر کئے جانے کے بعد انہوں نے بھی یہ نشست چھوڑ دی تھی۔جس پر تحریک انصاف نے ضمنی الیکشن کیلئے این اے 247 سے آفتاب صدیقی جبکہ پی ایس 111 سے شہزاد قریشی کو نامزد کیا تھا۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…