ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کراچی میں این اے 247 اور پی ایس111 کے حلقوں میں ضمنی انتخاب کے سلسلے میں پولنگ کا عمل پر امن طور پر مکمل ،ووٹرز نے حیران کردیا

datetime 21  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) کراچی میں این اے 247 اور پی ایس111 کے حلقوں میں اتوار کو ضمنی انتخاب کے سلسلے میں پولنگ ہوئی۔ پولنگ صبح 8 بجے سے شروع ہو کر شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہی۔پولنگ کا عمل پر امن طور پر مکمل ہوا۔تاہم عام انتخابات کی نسبت ضمنی انتخاب میں ٹرن آو ٹ انتہائی کم دیکھا گیا ہے۔شام 5 بجے پولنگ وقت ختم ہوتے ہی پولنگ اسٹیشن کے دروازے بند کر دئیے گئے

اور جو ووٹرز پولنگ اسٹیشن کی حدود میں موجود تھے ان کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دی گئی۔ پولنگ کے روز سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کئے گئے تھے۔فوج ، رینجرز اور پولیس کے اہلکاروں نے سیکورٹی کے انتظامات سنبھالے ہوئے تھے جبکہ فوجی اہلکار پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہربھی تعینات تھے۔ صبح کے اوقات میں پولنگ سست روی کا شکار نظر آئی جبکہ دوپہر کو 12 بجے کے بعد پولنگ میں تیزی دیکھی گئی اور پولنگ اسٹیشن پر رش نظر آنے لگا۔ووٹرز کو ووٹ ڈالنے کے لئے قومی شناختی کارڈ لازمی قرار دیا گیا تھا جن کے پاس اصل قومی شناختی کارڈ نہیں تھا ان کو ووٹ نہیں ڈالنے دیا گیا ۔ پولنگ اسٹیشن کے اندرووٹرز کو موبائل فون لے جانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ ضمنی انتخاب کے پولنگ کے روز سیاسی جماعتوں کی جانب سے ووٹرز کی آگاہی کے لئے کیمپ بھی قائم کئے گئے۔ تحریک انصاف، ایم کیو ایم ، پاک سر زمین پارٹی اور پیپلز پارٹی کی جانب سے ووٹر کو اپنے اپنے کیمپوں میں ووٹرز لسٹ میں سے ان کے ووٹ کا کارڈ بنا کر دیا جاتاتھا جس کے بعد وہ پولنگ کے اسٹیشن کے اندر جاکر پولنگ عملے سے بآسانی بیلٹ پیپر حاصل کر لیتے تھے اور ووٹ کاسٹ کرتے تھے۔ ووٹنگ کے عمل میں خواتین اور بزرگوں نے بھی حصہ لیا تھا۔ پولنگ کمیپوں پر سیاسی جماعتوں کے کارکنان ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی بھی کرتے رہے۔ پولنگ کیمپہوں پر سیاسی گہمامی بھی نظر آئی۔

بعض جماعتوں کے کارکنان اپنی ذاتی گاڑیوں میں ووٹرز کو پولنگ اسٹشین لاتے رہے تاکہ اپنے امیدوارکو زیادہ سے زیادہ ووٹ ڈالو سکیں۔قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 247 کی نشست صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے خالی کی تھی، جس پر پی ٹی آئی کی جانب آفتاب صدیقی امیدوار ہیں۔یہ حلقہ تحریک انصاف کے لئے کافی اہمیت کا حامل ہے اور اس حلقے میں عام انتخابات کی نسبت ضمنی انتخاب میں ووٹرز کی دلچسپی کم دیکھی گئی ۔سندھ اسمبلی کے حلقہ ]پی ایس 111 میں بھی ضمنی کے سلسلے میں پولنگ کا عمل پر امن طور پر جاری رہا۔ اس حلقے میں پیپلز پارٹی ،تحریک انصاف ، ایم کیو ایم اور تحریک لبیک پاکستان کے علاوہ کسی بھی جماعت یا آزاد امیدوار کی جانب سے کوئی گہماگہمی نظر نہیں آئی۔ صرف ایم کیو ایم ، پیپلز پارٹی ،تحریک انصاف اور تحریک لبیک پاکستان کے کیمپ نظر آئے ۔ووٹرز ٹرن آؤ ٹ کم دیکھا گیا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…