اسلا م آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ میں اس بوتل میں سے پانی پی رہا ہوں، باقی یہ بوتل شاید کسی گٹر میں چلی جائے یا پھر کسی ٹوکری میں چلی جائے، چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ مجھے کل ایک بی بی نے سبق سکھا دیا، انہوں نے کہا کہ بیٹا آپ کھڑی ہو جائیں ، ملزم خود ہی کھڑی ہو جائیں، چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ یہ ہے ارم ستار، میں ان کو نہیں جانتا تھا میں کل کھانا کھا رہا تھا یہ بیٹھی وہاں پانی پی رہی تھیں،
جب یہ اٹھنے لگیں تو ان کے گلاس میں آدھا پانی موجود تھا، اس موقع پر ارم ستار نے کہا کہ مجھے پیاس نہیں ہے لیکن میں یہ پانی ضائع نہیں کروں گی اور انہوں نے وہ پانی بھی پی لیا، چیف ثاقب نثار نے کہا کہ میرے پاس یہ آدھے پانی کی بوتل ہے اس پانی کو اگر ہم چھوڑدیتے ہیں تو یہ بھی پانی کا ضیاع ہے لیکن میں آپ لوگوں کی اجازت سے یہ پانی کی آدھی بوتل لے کر جا رہا ہوں، یہ میرے پاس لوگوں کی امانت ہے۔ یہ کہہ کر چیف جسٹس ثاقب نثار ڈائس چھوڑ کر چلے گئے۔گذشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پانی کے بغیر زندگی کا وجود ناممکن ہے، سب کو مل کر پانی کا غیر ضروری استعمال روکنا ہوگا۔ واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ میں ڈیم کے معاملے میں کسی کو کک بیکس نہیں لینے دوں گا، سندھ طاس معاہدہ آج تک کارآمد ہے میں ہمیشہ عوام کو ان کے بنیادی حقوق کی فراہمی کے لئے پر عزم رہا آبی وسائل کی فراہمی میرے اور میرے بینچ کی زمہ داری ہے ہفتہ کو آبی وسائل پربین الاقوامی کانفرنس کے اختتام پر خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آئین اللہ کی نعمتوں میں سے ایک ہے عوام کوان کے حقوق کا پتہ چلنا چاہئے میں عوام کو ان کے بینادی حقوق کی فراہمی کے لئے ہمیشہ سے پر عزم رہا جینے کے حق سے بڑھ کر کوئی حق نہیں ہو سکتا پانی کے بغیر زندگی کا کوئی وجود نہیں ہے میں اپنے بچوں کو پانی سے محروم کرنے کو تیار نہیں ہوں
یہ میری اور میرے بینچ کی زمہ داری ہے جو کچھ میں آبی وسائل کے لئے کر رہا ہوں پانی کے بغیر پاکستان میں زندگی بہت دشوار ہے ہم اللہ تعالیٰ کے مشکور ہیں جس نے ہمیں پانی جیسی نعمت سے نوازا چیف جسٹس نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ آج تک ہمارے لئے فائدہ مند ہے لیکن اس معاہدے پر علمدرآمد کیسے کرناہے یہ ہماری ضرورت ہے جسٹس (ر) امیر مسلم پانی کا پینے کے صاف پانی کے معاملے کے لئے کردار ہمیشہ یاد رکھا جائے گا پاکستان ہمیں تحفے میں نہیں بلکہ ایک سوچ اور جدو جہد کے بعد ملا ہے یہ قائداعظم ،علامہ اقبال اور سر سید احمد خان کا عشق ہے قائداعظم اپنی بیماری کو چھپائے رکھا صرف پاکستان کے لئے جس کو آج صدی کا سب سے بڑا راز کہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا قوم کا دیا گیا پیسہ امانت ہے اورامانت میں خیانت کرنا گناہ کبیرہ ہے میں نے شروع میں کہ دیا تھا میں کسی کو ڈیم کے معاملے میں کک بیکس نہیں لینے دوں گا، قوم آبی ذخائز کے معاملے میں کوتائی برتنے والوں کو معاف نہیں کرے گی ہمیں اس کانفرنس سے استفادہ حاصل کرناہے۔