اسلام آباد( آن لائن ) روسی ورلڈ وائلڈ فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف ) نے تحفظ جنگلات و ماحولیات کے ماہرین سے کہا ہے کہ وہ بلوچستان میں نسلی باز سیکر کے تحفظ کے لئے اقدامات کریں میڈیا رپورٹس کے مطابق بلوچستان میں وائلڈ لائف نے دس دن پہلے ایک باز سیکر پکڑا تھا جس پر روسی ڈبلیو ڈبلیو ایف نے ٹریکنگ ڈیوائس نصب کی تھی
عالمی تنظیم برائے قدرتی ماحول نے اس باز کو خطرے سے دو چار نوع میں ڈالا ہوا ہے اور اس کو پالنے کے بعد اس میں ڈیوائس لگائی گئی تھی تاکہ سائبریا سے پاکستان کے ساحلی علاقوں تک پانچ ہزار کلو میٹر پرمحیط اس کے سفر کا جائزہ لے سکیںیہ اقدام ایک سٹڈی کے طورپر کیا گیا تاہم اس پرندے کی دیرینہ پوزیشن نے ماہرین کو سوچنے پر مجبور کردیا کہ یہ پرندہ حرکت کیوں نہیں کررہا اور روسی ماہرین نے اپنی تشویش سے اسلام آبادمیں موجود اپنے ہم منصب ماہرین کو آگاہ کیا مقامی وائلڈ لائف حکام نے اس باز کو تلاش کرنے کا بیڑہ اٹھایا اور یہ پتہ چلایا کہ یہ لورالائی میں پکڑا گیا ہے اور اب اس کی آخری پوزیشن ڈی آئی خان کولاچی سے ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے کیا ہے کہ تلاش کرنے والوں نے یہ ڈیوائس ہٹانے کا رسک نہیں لیا جو آپریشن کے ذریعے اس پرندے میں لگایا گیا اب یہ پرندہ فروخت کردیا گیا ہے اوراسے پاکستان سے باہر مشرق وسطی میں سمگل کردیا گیا ہے روسی ورلڈ وائلڈ فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف ) نے تحفظ جنگلات و ماحولیات کے ماہرین سے کہا ہے کہ وہ بلوچستان میں نسلی باز سیکر کے تحفظ کے لئے اقدامات کریں میڈیا رپورٹس کے مطابق بلوچستان میں وائلڈ لائف نے دس دن پہلے ایک باز سیکر پکڑا تھا جس پر روسی ڈبلیو ڈبلیو ایف نے ٹریکنگ ڈیوائس نصب کی تھی عالمی تنظیم برائے قدرتی ماحول نے اس باز کو خطرے سے دو چار نوع میں ڈالا ہوا ہے اور اس کو پالنے کے بعد اس میں ڈیوائس لگائی گئی تھی