اسلام آباد(این این آئی) چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثارنے کہاہے کہ اس خدشہ کا اظہار کیا ہے کہ مستقبل میں پاکستان آبی قلت کا شکار ہوسکتا ہے ٗآبی ذخائر میں اضافے کیلئے عدلیہ بھی اپنا کردار ادا کر رہی ہے ٗ آبی پالیسی کے نفاذ میں انتظامیہ کا کلیدی کردار ہے ٗہمیں اپنی قوم کو خشک اور قحط سالی سے بچانا ہوگا ٗ پانی کے استعمال میں بھرپور احتیاط اور کفایت شعاری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ جمعہ کوچیف جسٹس ثاقب نثار کی
ہدایت پر پاکستان لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے زیر اہتمام ہونے والی اپنی نوعیت کی اس پہلی کانفرنس کا افتتاح صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کیا جس کی سربراہی چیف جسٹس کررہے ہیں۔پانی جیسی عظیم نعمت کو محفوظ بنانے کیلئے سپریم کورٹ آف پاکستان کے زیر اہتمام دو روزہ کانفرنس سے خطاب کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے پانی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس کے بغیر زندگی کا وجود ناممکن ہے ٗانسان خوراک کے بغیر تو زندہ رہ سکتا ہے لیکن پانی کے بغیر نہیں۔چیف جسٹس نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ پاکستان کے آبی ذخائر خطرناک حد تک کم ہوچکے ہیں اور مستقبل میں ملک آبی قلت کا شکار ہوسکتا ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آبی ذخائر میں اضافے کے لیے عدلیہ بھی اپنا کردار ادا کر رہی ہے لیکن آبی پالیسی کے نفاذ میں انتظامیہ کا کلیدی کردار ہے۔انہوں نے پاکستان کو قلت آب سے نمٹنے کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے پاس بڑے ڈیموں کی تعمیر کیلئے سرمایہ نہیں ٗاس لیے ڈیم فنڈ قائم کیا۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ماضی میں پانی کے ذخائر میں اضافے پر توجہ نہیں دی گئی، لیکن ہمیں اپنی قوم کو خشک اور قحط سالی سے بچانا ہوگا اور پانی کے استعمال میں بھرپور احتیاط اور کفایت شعاری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔