اسلام آباد(نیوز ڈیسک) بجلی میں 22 فیصد لائن لاسز اور 729 ارب روپے کی ریکوری کیلئے حکومت کا بجلی کے نرخ بڑھانے پر غور شر ئو ع کر دیا جبکہ نیپرا نے کہا ہے بجلی کی قیمت بڑھانے کے بجائے چوری اور لاسز کی روک تھام کی جائے،ریکوری بہتر کی جائے اور ٹیکس خالص قیمت پر لیا جاے تو بجلی کی قیمت بھی بڑھانی نہیں پڑے گی اور سبسڈی کی رقم بھی بچ جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے مزید بجلی مہنگی کرنے کی بجائے نیپرا نے حکومت کو بجلی چوری اور لائن لاسسز کی روک تھام کا مشورہ دے ڈالا۔ باخبر ذرائع کے مطابق وزارت توانائی کا کہنا ہے ملک میں سالانہ 230 ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے اور 22فیصد لائن لاسز ہیں بجلی کے ناددہندگان کی جانب 729 ارب روپے کی ریکوری ہونی باقی ہے جسکے لیے 36 ارب روپے ماہانہ کی رفتار سے بڑھتا ہوا 500 ارب روپے پاور سیکٹر کا سرکلر ڈیٹ ہے اورحکومت کے پاس اس کا حل صرف بجلی کی قیمت بڑھانا ہے۔بجلی کی فی یونٹ لاگت 11روپے فی یونٹ ہے،ایک یونٹ کی پیداوار پر ٹیکسز اور ڈسٹربیوشن مارجن عائد کرنے سے لاگت بنتی ہے 15 روپے53 پیسے فی یونٹ، وزارت توانائی کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت صارفین کو فی یونٹ بجلی 11روپے71 پیسے میں فراہم کر رہی ہے جبکہ بجلی کی پیداور،تقسیم اور فروخت پر حکوت صارفین سے 3 مرتبہ ٹیکس وصول کر رہی ہے۔وزارت توانائی کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت صارفین کو فی یونٹ بجلی 11روپے71 پیسے میں فراہم کر رہی ہے جبکہ بجلی کی پیداور،تقسیم اور فروخت پر حکوت صارفین سے 3 مرتبہ ٹیکس وصول کر رہی ہے۔نیپرا نے بجلی کے نرخ بڑھانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کی قیمت بڑھانے کے بجاے چوری اور لاسز کی روک تھام کی جاے،ریکوری بہتر کی جائے اور ٹیکس خالص قیمت پر لیا جاے تو بجلی کی قیمت بھی بڑھانی نہیں پڑے گی اور سبسڈی کی رقم بھی بچ جائے گی۔