اسلام آباد (نیوز ڈیسک) چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ مستقبل میں پاکستان آبی قلت کا شکار ہوسکتا ہے، پانی کے بغیر زندگی کا وجود ناممکن ہے، انسان خوراک کے بغیر تو زندہ رہ سکتا ہے لیکن پانی کے بغیر نہیں، آبی ذخائر میں اضافے کے لیے عدلیہ بھی اپنا کردار ادا کر رہی ہے، اس کانفرنس میں غیر ملکی آبی ماہرین بھی شریک ہیں، جو کم مدت میں پانی کے ذخائر کی تعمیر
کے حوالے سے اپنی تحقیقی خدمات کے بارے بتائیں گے۔جمعہ کو چیف جسٹس ثاقب نثار نے ملک میں پانی بحران کے حل سے متعلق بین الاقوامی سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر سے ماہر مندوبین شرکت کر رہے ہیں، پانی زندگی کیلئے ضروری ہے، پانی کے بغیر زندگی کا وجود ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن پاک میں بھی پانی کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہر جاندار کو پانی سے بیدار کیا ہے، پاکستان ایک زرعی ملک ہے جس کیلئے پانی بہت اہم ہے، پاکستان کا زرعی نظام دریائوں کے پانی پر منحصر ہے، انسان خوراک کے بغیر زندہ رہ سکتا ہے مگر پانی کے بغیر نہیں، مستقبل میں پاکستان آبی قلت کا شکار ملکوں میں ہو سکتا ہے، پاکستان کی آبی ذخائر خطر ناک حد تک کم ہو چکے ہیں، دنیا میں درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے، درجہ حرارت بڑھنے س گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، آبی ذخائر اضافے کیلئے عدلیہ اپنا کردار ادا کررہی ہے، ہم نے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کیلئے قوم سے چندے کی اپیل کی، ڈیم بنانے کیلئے اسپیشل فنڈ قائم کیا گیا ہے، جس میں اداروں اور عام افراد نے بھرپور شرکت کی ہے، مجھے ریٹائرڈ افراد نے بھی اپنی پنشن لا کر ڈیم فنڈ میں جمع کرائی ہے، لوگوں کا جذبہ دیکھ کر میں کئی بار جذباتی ہو جاتا ہوں کہ جن کے پاس زیادہ آمدن کے ذرائع نہیں ہیں وہ بھی اپنی قومی ذمہ داری سمجھتے ہوئے دل کھول کر اپنے عطیات جمع کرارہے ہیں، بچوں اور طلباء نے ڈیم فنڈ اکٹھا کرنے کیلئے باقاعدہ مہم چلائی ہے۔