اسلام آباد(انصار عباسی) ملک کے معروف صحافی انصار عباسی نے روزنامہ جنگ میں شائع ہونیوالی اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ شہباز شریف نے جب اس وقت کے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کو ان کے بھائی کی لاہور کے رنگ روڈ کی تعمیر کا کام اطمینان بخش کرنے کی صلاحیت نہ ہونے کے متعلق بتایا تو انہوں نے جواب دیا، ’’اسے نکال باہر کرو‘‘ (Throw him out)۔ جنرل (ر) کیانی
کے قریبی ذریعے نے شہباز شریف کے بدھ کو پارلیمنٹ میں کامران کیانی کے اربوں روپے کے ٹھیکے کے حوالے سے دیے گئے بیان کی تصدیق کی۔ دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے اس ذریعے نے کہا کہ جنرل (ر) کیانی نے اپنے بھائی کا دفاع کیا اور نہ ہی ان کا ٹھیکہ بچانے کی کوشش کی بلکہ انہوں نے کہا کہ ا گر کامران میرٹ پر کام نہیں کر رہا تو اسے نکال باہر کیا جائے۔ ذریعے نے تصدیق کی کہ بعد میں کامران کیانی کا ٹھیکہ منسوخ کر دیا گیا لیکن اس ایشو پر اس وقت کے آرمی چیف اور وزیراعلیٰ پنجاب کے درمیان کوئی مباحثہ نہیں ہوا۔ ذریعے نے دعویٰ کیا کہ صرف یہی نہیں بلکہ چوہدری پرویز الٰہی جب وزیراعلیٰ پنجاب تھے اس وقت کامران کیانی کی کمپنی کو رنگ روڈ کا ٹھیکہ ملا تھا، وہ بھی اسبات کی تصدیق کریں گے کہ جنرل کیانی نے کبھی بھی کامران کیانی سمیت اپنے دیگر کاروباری بھائیوں کے حق میں کسی سے کوئی سفارش نہیں کی۔ میڈیا کے کچھ حلقے اچھے ساکھ کے حامل سابق آرمی چیف کو ان کے بھائی کے تنازعات میں گھسیٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ جنرل (ر) کیانی کے متعلق یہ اطلاعات جھوٹ ہیں کہ وہ آسٹریلیا ہجرت کر چکے ہیں یا وہاں ان کی بڑی زمینیں ہیں۔ جمعرات کو شہباز شریف نے کہا کہ نیب انوسٹی گیشن افسر نے انہیں بتایا کہ ان کے خلاف آشیانہ اقبال اسکیم میں کرپشن کے کوئی الزامات نہیں لیکن الزام
یہ ہے کہ انہوں (شہباز) نے ڈیڑھ ارب روپے مالیت کا پروجیکٹ میجر (ر) کامران کیانی کو دینے کی کوشش کی تاکہ اس وقت کے آرمی چیف کو خوش کر سکیں۔ شہباز شریف نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ انہوں نے نیب عہدیدار سے کہا کہ وہ میجر (ر) کامران کیانی کو یہ ٹھیکہ کیسے دے سکتے تھے جب انہوں نے خود ان کی کمپنی کون پرو کو لاہور کے رنگ روڈ کی تعمیر کیلئے پہلے دیا جانے
والا 35؍ ارب روپے کا ٹھیکہ سست روی کی وجہ سے منسوخ کیا تھا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’’جب میجر کامران نے پروجیکٹ میں تیزی لانے کے مشورے پر دھیان نہ دیا تو میں نے اس ایشو پر سابق آرمی چیف جنرل اشفاق کیانی سے ملاقات کی تھی‘‘ نتیجتاً کنٹریکٹ منسوخ کر دیا گیا۔ شہباز شریف نے جنرل کیانی کے رویے کی تعریف کی اور کہا کہ انہوں نے ٹھیکہ منسوخی کی کبھی
شکایت نہیں کی۔ شہباز نے کہا، ’’میں نے نہ صرف ٹھیکہ منسوخ کیا بلکہ یہ معاملہ اینٹی کرپشن ڈپارٹمنٹ کو بھی بھجوایا۔‘‘ اسی دوران نیب کے ایک ذریعے نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ دراصل کالسنز کے خلاف شکایت برہان نامی شخص نے کی تھی۔ ذریعے نے بتایا کہ برہان نے اُس خفیہ میٹنگ کی آڈیو ریکارڈنگ کی تھی جس میں ٹھیکے کی بولی کی دستاویز ا ت میں ہیراپھیری کی جا رہی تھی۔
ذریعے نے مدعی کے حوالے سے کہا، ’’وہ لوگ نیلامی کی دستاویزات میں کچھ تبدیلیاں کر رہے تھے جو مجھے غلط لگا، اسلئے میں نے ثبوت بنایا اور اسے پی ایل ڈی سی کے لوگوں کے حوالے کیا۔‘‘ مدعی کا کہنا تھا کہ کامران کیانی نے اس سے رابطہ کیا تھا جسے میں نے شواہد دیے۔ انہوں نے کہا کہ بعد میں پنجاب اینٹی کرپشن ڈپارٹمنٹ نے مجھ سے اس مدعی کے حوالے سے بیان حاصل کرنے کیلئے رابطہ کیا۔