واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کی جوہری طاقت کتنی ہے اور روز بروز اس میں کتنا اضافہ ہو رہا ہے، اس بات سے ہمسایہ ملک بھارت پہلے ہی پریشان رہتا ہےاوپر سے آئے روز ماہرین اور تجزیہ کاروں کے تجزیات نے اس کی سٹی گم کر رکھی ہے۔ اور ایسا ہی اب بھی ہوا ہےجب عسکری تاریخ اور عالمی امور کے ماہر جوزف مکالف کا ایک تازہ مضمون عسکری حوالے سے مواد شائع کرنے
والی ویب سائٹ پر جاری ہوا ہے جس نے بھارت اور پاکستان دشمنوں کو خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔ جوزف مکالف نے ویب سائٹ Militry.comپر اپنے تازہ ترین مضمون میں لکھا ہے کہ پاکستان نے موجودہ رفتار سے ایٹمی ہتھیار بنانا جاری رکھے تو عنقریب یہ ہتھیاروں کی تعداد کے لحاظ سے دنیا کی تیسری بڑی ایٹمی طاقت ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور خصوصاً 5 سے 10 کلوٹن کے چھوٹے ہتھیاروں کی تیاری جنوبی ایشیاءکے خطے میں عسکری توازن کو تبدیل کرسکتی ہے۔ مکالف کا کہنا ہے کہ پاکستان کی بھارت اور امریکہ کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی جبکہ دوسری جانب بھارت اور چین کے درمیان بڑھتا ہوا تناؤ خطے میں عدم استحکام پیدا کرسکتا ہے۔مکالف اپنے تجزیے میںکہتے ہیں کہ ”پاکستان 1971ءسے ایٹمی میدان میں نمایاں پیش رفت کر رہا ہے اور پلوٹونیم اور افزودہ یورینیم پر مبنی ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد بڑھارہا ہے۔ پاکستان کے پاس پلوٹونیم پروڈکشن کے چار ری ایکٹر جبکہ پلوٹونیم پراسیسنگ کے تین پلانٹ ہے۔ پاکستان اعلیٰ ترین افزودہ یورینیم پیدا کررہا ہے جبکہ اس کی افزودگی کے لئے گیس سنٹری فیوج استعمال کی جارہی ہے۔ “مکالف نے یہ بھی لکھا ہے کہ ”پاکستانی ایٹمی ہتھیاروں کا ڈیزائن اور ایٹمی ہتھیار کی تیاری القاعدہ، داعش، یا کسی بھی جہادی گروپ کی پہنچ سے باہر ہے۔
مختلف انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے مکالف نے خیال ظاہرکرتے ہوئے لکھاہے کہ پاکستان کے پاس اس وقت 140 سے 150 ایٹمی ہتھیار ہیں جبکہ ان کے اندازے کے مطابق پاکستان کے پاس تین ہزار سے چار ہزار کلوگرام ہتھیار بنانے کے لئے تیار HEUاور 200 سے 300 کلوگرام پلوٹونیم موجود ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس ذخیرے سے 200 سے 250 ہتھیار بنائے جاسکتے ہیں۔
اگر چھوٹے ایٹمی ہتھیار بنائے جائیں تو ان کی تعداد او ربھی زیادہ ہوسکتی ہے۔ مکالف کے مطابق پاکستان افزودہ یورینیم اور پلوٹونیم اتنی مقدار میں پید اکررہا ہے کہ ہر سال 10 سے 20 ایٹمی ہتھیار بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔