جمعرات‬‮ ، 06 مارچ‬‮ 2025 

ہمسایہ ملک افغانستان کی اس مد میں تمام ترضروریات پوری کی جائیں گی،وزیرخزانہ اسد عمرنے بڑا اعلان کردیا

datetime 18  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

فیصل آباد(این این آئی) وفاقی وزیر خزانہ اسدعمر نے کہا ہے ملک میں ٹیکسٹائل کے نظام کی بہتری کیلئے ٹیکس ریفارم کمیٹی قائم کر دی ہے ، مینو فیکچرنگ کی سطح پر ٹیکسوں کی بھر مار کو ختم کرنے کیلئے بھی ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے ،افغان ٹریڈ بارے مو جودہ پالیسی کا ازسر نو جائزہ لیں گے ،وہ آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن کے سالانہ ڈنر سے خطاب کر رہے تھے جس میں ملک بھر سے اپپٹما کے ممبروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

انہوں نے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود وہ ٹیکسٹائل سیکٹر کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں مہیا کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ انہوں نے اس سلسلہ میں گیس کی فراہمی کیلئے 44 ارب روپے کی سبسڈی کا ذکر کیا اور کہا کہ ا س سے ملکی سطح پر پیداواری عمل کو تیز کرنے کے علاوہ لوگوں کیلئے روزگار کے نئے مواقعے بھی پیدا کئے جا سکیں گے۔ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیشن (جی آئی ڈی سی) کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسدعمر نے کہا کہ وہ بھی سیاست سے قبل بزنس کرتے تھے۔ وہ چاہیں گے کہ اس مسئلے کو فوری طور پر متعلقہ سٹیک ہولڈرز کی ضروریات کے مطابق حل کیا جا سکے۔ افغان ٹریڈ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ اس سلسلہ میں موجودہ پالیسی کا از سر نو جائزہ لیں گے تاکہ ہمسایہ ملک کی کپڑے کی تمام ترضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ اس طرح نہ صرف ہماری صنعتوں میں پیداواری عمل تیز ہو گا بلکہ اس سے ہمسایہ ملک کیلئے برآمدات میں بھی کئی گنا اضافہ کیا جا سکے گا۔ اسد عمر نے کہا کہ ٹیکسٹائل کو ملک کی معیشت او ر برآمدات میں کلیدی اہمیت حاصل ہے۔ اس لئے ملک بھر میں پھیلے ہوئے اس سیکٹر کے مسائل کو فوری طور پر حل کرنے کیلئے ٹیکسٹائل سیکٹر اور ٹیکسٹائل کی وزارت کے درمیان قریبی روابط کیلئے ملک بھر میں اس وزارت کے علاقائی دفاتر قائم کرنے کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ انہوں نے اس حوالے سے فیصل آباد کے اپپٹما ہاؤس میں جگہ دینے کی پیشکش کو بھی سراہا ۔

اس سے قبل خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے اپٹپما کے مرکزی چیئرمین انجینئر رضوان اشرف نے آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن کا تعارف کرایا اور بتایا کہ یہ ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کی سب سے بڑی ’’چین ‘‘ ہے جبکہ ملک بھر میں اس کے تین ریجنل دفاتر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے ممبر یونٹوں کی تعداد ساڑھے چار سو ہے اور اس کا شمار سب سے زیادہ روزگار اور محاصل دینے والی تنظیموں میں ہوتا ہے اس شعبہ کو درپیش مسائل کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ جی آئی ڈی سی کا ہے ۔

جب پاکستان میں گیس کے ذخائر ختم ہونے لگے تو حکومت نے ایران، پاکستان اور ترکمانستان ، افغانستان، پاکستان اور انڈیا کے درمیان گیس پائپ لائن بچھانے کیلئے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس عائد کیا تھا مگر کئی سال گزرنے کے باوجود اس پر کام ہی شروع نہیں ہو سکا۔ اُدھر اس سیس نے ٹیکس کی شکل اختیار کر لی ہے اور صورتحال یہ ہے کہ بعض فیکٹریوں کا قابل ادا جی آئی ڈی ایس ان کی اصل مالیت سے بھی تجاوز کر گیا ہے اس لئے اس پر فوری نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کیمیکلز اور دیگر خام مال پر ریگولیٹری ڈیوٹی کو واپس لینے کا بھی مطالبہ اور کہا کہ اس سے دباؤ کا شکار ٹیکسٹائل سیکٹر کو کچھ ریلیف ملے گا۔

انہوں نے نپتھا کریکر کی سہولت کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اگر اس ٹیکنالوجی کو بہتر طریقے سے استعمال کیا جائے تو اس سے ٹیکسٹائل سے منسلک دیگر صنعتوں کو بھی مدد ملے گی اور کئی اشیاء مقامی طو رپر ہی تیار کی جا سکیں گی۔ کپاس کے بیجوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انٹیکچوئیل پراپرٹی رائٹ(آئی پی آر) کا قانون تو نافذ کر دیا گیا ہے مگر تاحال اس کے ٹرمز آف ریفرنس نہیں بنائے جا سکے۔ جس کی وجہ سے زیادہ پیداوار دینے والے بیج کو پاکستان میں متعارف ہی نہیں کرایا جا سکا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت پاکستان کے پاس 25 سے 30ملین گانٹھیں پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے مگر ان پالیسی اور انتظامی اقدامات کی وجہ سے ہماری پیداواری بڑھنے کی بجائے کم ہو رہی ہے ۔ انہوں نے پالیسی ساز اداروں اور خاص طور پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے بورڈ میں تاجروں کو نمائندگی دینے کا بھی مطالبہ کیا تاکہ غلط پالیسیوں سے ہونے والے نقصانات سے بچا جا سکے۔ آخر میں انجینئر رضوان اشرف نے وزیر خزانہ اسدعمر کو اپٹپما کی اعزازی شیلڈ پیش کی جبکہ سابق چیئرمین میاں آفتاب احمد نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تیسری عالمی جنگ تیار


سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…